نیشنل کانفرنس‘ اسمبلی الیکشن کی بھیک نہیں مانگے گی: عمر عبداللہ
ہماری پارٹی تیار ہے لیکن ہم منت سماجت کرنے والے نہیں۔ بی جے پی والے ڈرے ہوئے ہیں۔ ان کے اندر اتنی ہمت ہی نہیں کہ الیکشن کراسکیں۔ انہیں ہمت جٹانے دیجئے اور میدان میں آنے دیجئے۔ اس کے بعد ہم دیکھیں گے کہ یہ لوگ کہاں کھڑے ہیں۔
سری نگر: نائب صدر نیشنل کانفرنس عمر عبداللہ نے چہارشنبہ کے دن کہا کہ ان کی پارٹی جموں و کشمیر میں اسمبلی الیکشن کے لئے مرکز سے بھیک نہیں مانگے گی۔
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے پہلگام میں پارٹی کی ایک تقریب کے بعد میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ الیکشن میں تاخیر ان کی پارٹی کے لئے پریشان کن نہیں ہے۔ بی جے پی ”ڈری ہوئی“ ہے۔ اس کے پاس مرکزی زیرانتظام علاقہ میں الیکشن کرانے کی ہمت نہیں ہے۔
ہم دیکھیں گے جب بھی الیکشن ہو لیکن ہم اس کے لئے بھیک نہیں مانگیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہی بات کہتا آیا ہوں۔ سابق چیف منسٹر جموں وکشمیر نے کہا کہ مرکز جب بھی الیکشن کرانے کا فیصلہ کرے نیشنل کانفرنس اس کے لئے تیار ہے۔
ہماری پارٹی تیار ہے لیکن ہم منت سماجت کرنے والے نہیں۔ بی جے پی والے ڈرے ہوئے ہیں۔ ان کے اندر اتنی ہمت ہی نہیں کہ الیکشن کراسکیں۔ انہیں ہمت جٹانے دیجئے اور میدان میں آنے دیجئے۔ اس کے بعد ہم دیکھیں گے کہ یہ لوگ کہاں کھڑے ہیں۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ پارٹی کے جلسے اس کے ورکرس کو یہ اشارہ نہیں ہیں کہ الیکشن ہونے والا ہے۔ پارٹی قائدین اپنے ورکرس سے اس کوشش میں مل رہے ہیں کہ تنظیم مستحکم ہو اور خامیاں دور ہوں۔ منگل کے دن اُن کے اِن ریمارکس پر تنقید پر کہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کی حکومت بننے پر سخت عوامی سلامتی قانون(پی ایس اے) برخاست ہوجائے گا‘ عمر عبداللہ نے کہا کہ میں نے نیا کچھ بھی نہیں کہا ہے۔
میں یہ بات گزشتہ کئی سال سے کہتا رہا ہوں۔ میرے خیال میں 2019 کے پارلیمانی الیکشن کے وقت بھی میں نے یہ بات کہی تھی۔ نیشنل کانفرنس قائد نے حکومت کے تازہ احکام کو انتہائی بدبختانہ قراردیا جس میں لیز پر زمینیں لینے والوں سے کہا گیا ہے کہ وہ فوری اراضی واپس کردیں۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ لیز کی مدت ختم ہوگئی ہے اور حکومت تجدید کرنا چاہتی ہے لیکن جن لوگوں نے کٹھن وقت میں یہ ادارے‘ اسٹرکچر اور کاروبار چلایا انہیں اولین ترجیح ملنی چاہئے۔
حکومت کو چاہئے کہ وہ شرح کا تعین کرے اور لیز ہولڈرس سے کہا جائے کہ وہ اس شرح پر تجدید کرالیں۔ اگر ان لوگوں نے تجدید نہیں کرائی تو حکومت دوسروں کو لیز پر زمینیں دے سکتی ہے۔ پہلے تخلیہ کرالینا کہاں تک منصفانہ ہے؟۔ عمر عبداللہ نے دعویٰ کیا کہ حکومت تخلیہ کرانا اس لئے چاہتی ہے کہ وہ ریاست کے باہر سے لوگوں کو یہاں بسانا چاہتی ہے۔