قدرتی ذہانت ہی انمول، اساتذہ اور شاگردوں کا مستقل ربط لازمی ہے، اقرا گروپ آف ڈاکٹرز کی بیسٹ ٹیچر ایوارڈ تقریب
ڈاکٹر سید حمید نے اساتذہ کو مشورہ دیا کہ دوران تدریس گھریلو تناؤ سے دور رہیں، چہل قدمی اور ورزش کریں، اور طلبہ کے ساتھ مشفقانہ رویہ اپنائیں تاکہ تعلیمی ماحول خوشگوار اور مؤثر ہو۔
حیدرآباد: اقرا گروپ آف ڈاکٹرز کی جانب سے میسکو آڈیٹوریم، ملک پیٹ میں منعقدہ بیسٹ ٹیچر ایوارڈ تقریب میں مولانا مفتی ابوبکر قاسمی، ڈاکٹر تنزیل منور، پروفیسر سمیع صدیقی اور دیگر معزز ڈاکٹرز نے اساتذہ کو خطاب کرتے ہوئے تعلیم اور استاد کے کردار پر زور دیا۔
مولانا مفتی ابوبکر قاسمی نے اساتذہ کو تلقین کی کہ وہ شاگردوں سے ان کی تعلیم مکمل ہونے کے بعد بھی تعلق برقرار رکھیں اور ان کی مسلسل تربیت کرتے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ اپنی محنت کو صرف تنخواہ کے ترازو میں نہ تولیں بلکہ اجر و ثواب کی نیت سے کام کریں کیونکہ اساتذہ ہی ملک و قوم کے معمار ہوتے ہیں۔ انہوں نے پیشہ تدریس کو آسان یا معمولی کام قرار دینے کی بجائے اسے عظیم کام قرار دیا اور کہا کہ انسانیت کے سب سے پہلے معلم، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات قیامت تک روشن مثال ہیں۔
مولانا مفتی ابوبکر قاسمی نے اس دوران مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے چرچوں پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ مشینیں چاہے جتنی ترقی کر لیں، انسان کی قدرتی ذہانت اور دل کی قابلیت سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دل ہی وہ چیز ہے جو انسانیت کے مزاج کو سمجھ سکتا ہے، اور اگر مشینیں مکمل طور پر مسائل حل کر سکتیں تو سماجی مسائل جیسے خلع و طلاق کے بڑھتے ہوئے واقعات نہ ہوتے۔
ڈاکٹر محمد تنزیل منور، صدر اقرا گروپ آف ڈاکٹرز نے تمام معزز مہمانوں اور اساتذہ کا خیرمقدم کیا اور ایوارڈ حاصل کرنے والے اساتذہ کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ گروپ خدمت خلق کے جذبے کے تحت اساتذہ کے مقام کو بلند کرنے کے لیے یہ ایوارڈز دیتا ہے اور ایوارڈز نہ لینے والے اساتذہ بھی انتہائی قابل احترام ہیں۔
پروفیسر عبدالسمیع صدیقی، ڈائریکٹر مرکز پیشہ وارانہ فروغ برائے اساتذہ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے کہا کہ دور حاضر میں تعلیم کے نئے زاویوں سے طلبہ کو واقف کروانا ضروری ہے اور مصنوعی ذہانت سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اساتذہ کی آگاہی اور معلومات میں اضافے پر زور دیا اور مختلف تعلیمی نکات دلچسپ انداز میں سمجھائے۔
ڈاکٹر عبدالمتین نے کہا کہ پوری دنیا معلم انسانیت، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو مانتی ہے۔ انہوں نے اساتذہ کو نصیحت کی کہ دوران تدریس طلبہ کو دوستی، رشتہ داری نبھانے اور مہارت حاصل کرنے کی تربیت بھی دی جائے۔
ڈاکٹر عابد معز نے کہا کہ استاد بادشاہ گر ہوتا ہے، اور چاہے مصنوعی ذہانت کتنی بھی ترقی کر لے، اساتذہ کو چاہیے کہ وہ اس پر حاوی نہ ہوں۔ انہوں نے کتابوں کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ طلبہ کی بنیادی ضروریات اور ذہنی دباؤ کو سمجھنا تعلیمی ماحول کے لیے مفید ہے۔
ڈاکٹر سید حمید نے اساتذہ کو مشورہ دیا کہ دوران تدریس گھریلو تناؤ سے دور رہیں، چہل قدمی اور ورزش کریں، اور طلبہ کے ساتھ مشفقانہ رویہ اپنائیں تاکہ تعلیمی ماحول خوشگوار اور مؤثر ہو۔
ڈاکٹر متین الدین سلیم نے کہا کہ اساتذہ کو طلبہ کی معاشی مشکلات کا بھی جائزہ لینا چاہیے اور اپنائیت سے پیش آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے کردار میں نکھار پیدا کرنا اور اچھے اخلاق کی تربیت دینا اساتذہ کی ذمہ داری ہے۔
آخر میں منتخب اساتذہ کو مومنٹوز، توصیفی سند اور دیگر اساتذہ کو توصیفی اسناد سے نوازا گیا۔ حیدرآباد، سکینڈرآباد اور دیگر اضلاع کے اساتذہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور صدر اقرا گروپ آف ڈاکٹرز ڈاکٹر محمد تنزیل منور کا شکریہ ادا کیا۔