مشرق وسطیٰ

مزید قیدیوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ بات چیت جاری،فوجی دباؤ بھی برقرار : نیتن یاہو

اسرائیلی فوج کی جانب سے جنوبی غزہ کی پٹی میں زمینی کارروائی شروع کرنے کے بعد وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ تل ابیب مزید قیدیوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے لیکن فوجی دباؤ بھی برقرار رکھا ہوا ہے۔

تل ابیب: اسرائیلی فوج کی جانب سے جنوبی غزہ کی پٹی میں زمینی کارروائی شروع کرنے کے بعد وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ تل ابیب مزید قیدیوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے لیکن فوجی دباؤ بھی برقرار رکھا ہوا ہے۔

متعلقہ خبریں
حماس کے صدر یحییٰ السنوار کے قریبی ساتھی روحی مشتہی کو تین ماہ قبل ہلاک کردیا گیا،اسرائیل کا ادعا
اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کیلئے 7 لاکھ افراد کا احتجاجی مظاہرہ
اسرائیلی فائرنگ میں پانچ افراد فوت
نیتن یاہو پر حماس سے معاہدے کے لئے عوامی دباؤ بڑھنے لگا
عالمی برادری، اسرائیلی جارحیت کے خاتمہ کے لیے ٹھوس اقدامات کرے: رابطہ عالم اسلامی

ٹائمز آف اسرائیل اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ اب ہم حماس کے ساتھ یرغمالیوں کو رہا کرنے کے بارے میں بات کر رہے ہیں لیکن ہم بمباری کے دباؤ میں بات کر رہے ہیں۔

العربیہ کے مطابق نیتن یاھو نے اپنی لیکود پارٹی کے ارکان کو یہ بھی بتایا کہ جنگی کونسل فوجی فیصلوں کے حوالے سے لاپرواہی سے دور رہتے ہوئے تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ اسرائیل جنوبی اور شمالی محاذوں پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔ انہوں نے اپنی لیکود پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزرا اور کنیسٹ ارکان سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ جنگ کے وقت سیکورٹی فورسز پر تنقید نہ کریں۔

یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب اسرائیلی فوج نے خان یونس کے شمال میں اتوار کو ایک زمینی کارروائی شروع کی۔ اس میں جنوبی شہر اور اس کے اطراف میں انخلا کے احکامات میں توسیع کی گئی تھی۔ پانچ علاقوں سے لوگوں کو نکل جانے کا کہا گیا۔

جنوبی غزہ کی پٹی میں فوجی کارروائی میں تیزی نیتن یاھو کی جانب سے ہفتہ کو مذاکرات کے لیے قطر جانے والی موساد کی ٹیم کو واپس بلانے کے بعد سامنے آئی۔ واضح رہے 24 نومبر کو شروع ہونے والی جنگ بندی میں خواتین، بچوں اور غیر ملکی قیدیوں کو رہا کیا گیا جنہیں حماس نے 7 اکتوبر کے حملے میں حراست میں لیا تھا۔ بدلے میں اسرائیل نے اپنی جیلوں میں قید متعدد فلسطینیوں کو رہا کیا۔

تنازعہ کے آغاز سے اب تک مجموعی طور پر 110 یرغمالیوں کو رہا کیا گیا ہے جن میں جنگ بندی کے دوران 105 افراد کو رہا کیا گیا۔ رہا ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔ حماس اور اس سے منسلک گروپوں کے ہاتھوں میں 136 یرغمالی ابھی تک موجود ہیں۔

اسرائیل نے حماس کو ختم کرنے کا عزم کر رکھا ہے اور اس کے لیے غزہ پر شدید بمباری کی ہے۔ جنگ بندی کے بعد تین دنوں میں بڑے پیمانے پر بمباری میں مزید سینکڑوں فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔ 7 اکتوبر کے بعد سے غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 15523 ہوگئی ہے۔