مشرق وسطیٰ

مشرق وسطیٰ میں نیا تعلیمی سال: غزہ میں اسکول تباہ، 6 لاکھ بچے تعلیم سے محروم

7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں کو ایک سال مکمل ہونے کو ہے اور مشرق وسطیٰ میں نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوگیا ہے مگر غزہ کے 6 لاکھ سے زائد طلبہ تعلیم سے محروم ہیں۔

غزہ: 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں کو ایک سال مکمل ہونے کو ہے اور مشرق وسطیٰ میں نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوگیا ہے مگر غزہ کے 6 لاکھ سے زائد طلبہ تعلیم سے محروم ہیں۔

متعلقہ خبریں
غزہ میں اسرائیل کی شدید بمباری, عمارتیں ڈھیر
جنگ بندی مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہوپائی: حماس
اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کیلئے 7 لاکھ افراد کا احتجاجی مظاہرہ
بے لگام اسرائیل دنیا کو اپنی جاگیر سمجھتا ہے:شاہ اُردن
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں فلسطین پر اسرائیلی قبضہ کے خلاف قرارداد منظور

مشرق وسطیٰ میں نئے تعلیمی سال کا آغاز ماہ ستمبر میں ہوتا ہے جو اگلے سال جون تک جاری رہتا ہے مگر جنگ شروع ہونے کے بعد غزہ کے رہائشی 6 لاکھ سے زائد طالب علم پچھلے ایک سال سے اسکول اور دیگر تعلیمی اداروں سے دور زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حملوں کے بعد غزہ کے لوگ زیادہ تر اسکولوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے جب کہ 80 فیصد سے زائد اسکول یا تو مکمل تباہ ہوگئے یا انہیں جزوی نقصان پہنچا ہے جب کہ غزہ میں قائم آخری یونیورسٹی کو بھی اسرائیلی فوج نے اس سال جنوری میں تباہ کردیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کے 6 لاکھ 30 ہزار طلبہ اکتوبر 2023 سے اسکول نہیں جاسکے اور 39 ہزار طالب علم اپنے ہائی اسکول کا امتحان نہیں دے سکے جب کہ اسرائیلی حملوں میں 300 سے زائد اسکول تباہ ہوگئے۔

الجزیرہ کا بتانا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک 25 ہزار بچے زخمی یا شہید ہوگئے ہیں جن میں سے 10 ہزار طالب علم تھے۔

دوسری جانب شامی میڈیا کا بتانا ہے کہ اسرائیل طیاروں نے وسطی شام میں میزائل حملہ کیا جس میں 16 افراد ہلاک اور 36 زخمی ہوگئے۔

اسرائیلی فضائی حملے میں شامی شہرمسیاف میں فوجی تنصیبات کونشانہ بنایا گیا مگر حملے میں جاں بحق افرادعام شہری تھے جب کہ شامی حکام نے کچھ میزائلوں کو مار گرانے کا دعویٰ بھی کیا۔

a3w
a3w