شمالی بھارت

مدرسوں میں غیر مسلم بچوں کو شریک نہیں کرایا جاسکتا: حکومت مدھیہ پردیش

ریاستی حکومت نے مدرسہ بورڈ کے تحت چلنے والے اسکولوں میں شریک غیر مسلم بچوں کا سروے کرانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ یہ پیشرفت نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کی سفارش کے بعد ہوئی ہے۔

بھوپال: حکومت مدھیہ پردیش نے کہا ہے کہ مدرسوں اور مدرسہ بورڈس کے تحت درج اسکولوں میں جنہیں ریاست سے فنڈس ملتے ہیں، بچوں کو ”مذہبی تعلیم“ کے لئے مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ حکومت ِ مدھیہ پردیش کے محکمہ تعلیم کے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ مدرسوں یا مدرسہ بورڈ کے تحت درج اسکولوں میں بچے مذہبی تعلیم یا سرگرمیوں میں ان کے والدین کی مرضی سے ہی حصہ لے سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں
اولاد، والدین کے لئے نعمت بھی اور ذمہ داری بھی
یکم اپریل سے انٹرمیڈیٹ کلاسس نہیں ہوں گی
قبائلی و اقلیتی پسماندگی پر توجہ دینے حکومت کی ضرورت: پروفیسر گھنٹا چکراپانی
مدھیہ پردیش میں 2فوجی جوانوں پر حملہ اور ساتھی کی عصمت ریزی واقعہ کی مذمت
’محرم جلوسوں میں فلسطینی پرچم لہرانے والوں کے خلاف کیسس واپس لئے جائیں‘

 ریاستی حکومت نے مدرسہ بورڈ کے تحت چلنے والے اسکولوں میں شریک غیر مسلم بچوں کا سروے کرانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ یہ پیشرفت نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کی سفارش کے بعد ہوئی ہے۔

غور طلب ہے کہ این سی پی سی آر نے قبل ازیں دعویٰ کیا تھا کہ ریاستی حکومت سے گرانٹس لینے کے مقصد سے غیر مسلم بچوں کو مدرسوں میں داخلہ دیا جارہا ہے۔

غیر مسلم بچے صرف اس لئے شریک کرائے جارہے ہیں، تاکہ طلبہ کی تعداد بڑھے اور ریاستی حکومت سے زیادہ گرانٹ ملے۔ این سی پی سی آر کی جاریہ سال جون میں رپورٹ کے بموجب مدھیہ پردیش میں اسلامی مدرسوں میں 9ہزار ہندو بچے پائے گئے۔