شمالی بھارت

گیان واپی سروے:غلط رپورٹنگ پر میڈیا کے خلاف ہوگی کاروائی

وارانسی کی ضلع عدالت نے گیان واپی مسجد احاطے میں جاری اے ایس آئی کی غلط رپورٹنگ پر میڈیا کو انتباہ دیتے ہوئے آرڈر دیا ہے کہ اگر غلط خبروں کی اشاعت کی گئی تو میڈیا کے خلاف بھی قانونی کاروائی کی جائے گا۔ی

وارانسی:وارانسی کی ضلع عدالت نے گیان واپی مسجد احاطے میں جاری اے ایس آئی کی غلط رپورٹنگ پر میڈیا کو انتباہ دیتے ہوئے آرڈر دیا ہے کہ اگر غلط خبروں کی اشاعت کی گئی تو میڈیا کے خلاف بھی قانونی کاروائی کی جائے گی ساتھ ہی عدالت نے اے ایس آئی، مدعی اور دفاعی فریق کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ میڈیا سے سروے سے متعلق کوئی بھی اطلاع شیئر نہ کریں۔

تحریری آرڈر ڈسٹرکٹ جج اجئے کرشن وشویش نے انجمن مساجد انتظامیہ کمیٹی کی جانب سے داخل عرضی پر دیا۔ملحوظ رہے کہ انجمن مساجد انتظامیہ کمیٹی نے ضلع جج کے سامنے عرضی دے کر اے ایس آئی سروے کے سلسلے میں پرنٹ، الکٹرانک و سوشل میڈیا پر شیئر کی جانےوالی بے بنیاد خبروں پر روک لگانے کی استدعا کی تھی۔

عرضی پر سماعت کے بعد ڈسٹرکٹ جج نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ’میرا ماننا ہے کہ عدالت کے حکم کے بعد احاطے کا جاری سروے ایک حساس معاملہ ہے۔ اے ایس آئی کو کوئی حق نہیں ہے کہ وہ اس حوالے سے کوئی تبصرہ کرے یا مدعی یا دفاعی فریق یا ان کے وکیل کو کوئی اطلاع و جانکاری دے‘۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ’اے ایس آئی افسران کو اس عدالت کے سامنے ہی اپنی رپورٹ پیش کرنی ہے۔اور سروے سے متعلق کوئی بھی اطلاع پرنٹ،الکٹرانک یا سوشل میڈیا کو دینا نا تو مناسب ہے اور نہ ہی قانونی‘۔لہذا تمام اے ایس آئی افسران کو ہدایت دی جاتی ہے کہ جو بھی اس سروے کے عمل میں شریک ہیں وہ سروے سے متعلق کوئی بھی اطلاع یا جانکاری الکٹرانک یا پرنٹ میڈیا یا سوشل میڈیا پر شیئر نہیں کریں گےاور وہ اپنی رپورٹ صرف عدالت کے سامنے پیش کریں گے‘۔

عدالت نے اسی طرح کا آرڈر مدعی و دفاعی فریق کو بھی دیتے ہوئے لکھا ہے’اس کیس میں مدعی، مدعالیہ، ان کے وکیل، ضلعی سرکاری وکیل،سول اور دیگر افسران کو بھی ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ سروے سے متعلق کوئی بھی جانکاری کسی بھی میڈیا پلیٹ فارم کو شیئر نہیں کریں گے اور نا ہی وہ اسے اپنی سطح سے مشتہر کریں گے تاکہ رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کی جاسکے۔

اس کے بعد عدالت نے میڈیا کو انتباہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ’ اے ایس آئی، مدعی و مدعی علیہ کی طرف سے کئی اطلاع نہ فراہم کئے جانے کے باوجود بھی اگر سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا اور الکٹرانک میڈیا سروے سے متعلق کوئی بھی غلط یا گمراہ کن خبر کی اشاعت کرتا ہے توان کے خلاف قانون کے مطابق ضروری کاروائی کی جائے گی‘۔

a3w
a3w