پرانا شہر اکبر اویسی کی جاگیر ہے یا پاکستان کا حصہ؟: بنڈی سنجے
بنڈی سنجے نے کہا کہ اکبر الدین اویسی چاہتے ہیں کہ پولیس رات 10:00 بجے کے بعد اولڈ سٹی میں داخل نہ ہو؟۔ میں ان سے سوال کرنا چاہتا ہوں کہ آیا پرانا شہر اِن کی جاگیر ہے یا پاکستان کا حصہ ہے؟ یا وہ یہ سوچتے ہیں کہ نظام کے رضا کاروں کی حکمرانی جاری رہنی چاہیے؟۔
حیدر آباد: مرکزی مملکتی وزیر داخلہ بنڈی سنجے نے ریاستی اسمبلی میں اے آئی ایم آئی ایم کے رکن اکبر الدین اویسی کے تبصروں پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تقریر سے تکبر کا پردہ فاش ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس لیڈر کی طرف سے ایک اہلکار کی مبینہ غلطی پر پوری پولیس فورس کے حوصلہ پست کرنا شرمناک حرکت ہے۔
بنڈی سنجے نے کہا کہ اکبر الدین اویسی چاہتے ہیں کہ پولیس رات 10:00 بجے کے بعد اولڈ سٹی میں داخل نہ ہو؟۔ میں ان سے سوال کرنا چاہتا ہوں کہ آیا پرانا شہر اِن کی جاگیر ہے یا پاکستان کا حصہ ہے؟ یا وہ یہ سوچتے ہیں کہ نظام کے رضا کاروں کی حکمرانی جاری رہنی چاہیے؟۔
انہوں نے اکبر الدین اویسی کی دھمکیوں پر خاموش رہنے پر کانگریس حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ قائد مجلس کا یہ کہنا کہ رات 10:00 بجے کے بعد کوئی بھی پولیس پرانے شہر میں داخل نہ ہو، اس سے کانگریس حکومت کی نااہلی کو ظاہر کرتا ہے۔
واضح رہے کہ اکبر الدین اویسی نے مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ پولیس رات کو جمع ہونے والے ہجوم کے خلاف کارروائی کررہی ہے اور سڑکوں پر گھومنے پھرنے میں پریشانی کا باعث بن رہی ہے۔
انہوں نے کہا اکبر الدین اویسی کون ہیں جو پولیس کو اپنی ڈیوٹی نہ کرنے کا حکم دیں؟ مرکزی وزیر نے ریاستی حکومت سے پرانے شہر میں بجلی کے نقصانات پر ایک وائٹ پیپر جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے، مجلس نے دعوی کیا کہ بی آر ایس کا اسٹیئرنگ اس کے ہاتھ میں ہے لیکن اس وقت کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اس کی پرواہ نہیں کی تھی۔
اب چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کی حکومت بھی مکمل طور پر مجلس کے سامنے ہتھیار ڈال رہی ہے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ اکبرالدین نے کھلے عام ریمارکس کیے تھے کہ وہ اگر انہیں 15 منٹ کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے تو وہ اپنی طاقت کا مظاہرہ کریں گے لیکن وہ پرانے قوانین میں موجود خامیوں کی وجہ سے بچ گئے۔