ریلوے ڈرائیور بننا چاہتے تھے اوم پوری (سالگرہ کے موقع پر)
اوم پوری کا بچپن بہت پریشانی میں گزرا۔ خاندان کی کفالت کے لئے انہیں ایک ڈھابے میں نوکری تک کرنی پڑی تھی، لیکن کچھ دنوں کے بعد ڈھابے کے مالک نے ان پر چوری کا الزام لگا کر ہٹا دیا۔
ممبئی: بالی ووڈ میں اپنی بااثر اداکاری اور مکالموں کی ادائیگی سے اوم پوری نے تقریباً تین دہائیوں سے فلمی مداحوں کو اپنا دیوانہ بنایا ہے لیکن کچھ ہی لوگوں کومعلوم ہے کہ وہ اداکار نہیں بلکہ ریلوے ڈرائیور بننا چاہتے تھے۔
وہ 18 اکتوبر 1950 کو ہریانہ کے انبالہ میں پیدا ہوئے۔ اوم پوری کا بچپن بہت پریشانی میں گزرا۔ خاندان کی کفالت کے لئے انہیں ایک ڈھابے میں نوکری تک کرنی پڑی تھی، لیکن کچھ دنوں کے بعد ڈھابے کے مالک نے ان پر چوری کا الزام لگا کر ہٹا دیا۔
بچپن میں اوم پوری جس مکان میں رہتے تھے اس کے پیچھے ایک ریلوے یارڈ تھا۔ رات کے وقت اوم پوری اکثر گھر سے بھاگ کر ریلوے یارڈ میں کھڑی کسی ٹرین میں سونے چلے جاتے تھے۔ ان دنوں انہیں ٹرینوں سے کافی لگاؤ تھا اور وہ سوچا کرتے تھے کہ بڑے ہو کر وہ ریلوے ڈرائیور بنیں گے۔ کچھ وقت بعد اوم پوری اپنی ننہال پنجاب کے پٹیالہ شہر چلے آئے جہاں انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کی۔
اس دوران ان کا رجحان اداکاری کی جانب ہو گیا اور وہ ڈراموں میں حصہ لینے لگے۔اس کے بعد اوم پوری نے خالصہ کالج میں داخلہ لے لیا۔اسی دوران وہ ایک وکیل کے یہاں بطور منشی کام کرنے لگے۔
اس درمیان ایک بار ڈرامہ میں حصہ لینے کی وجہ سے وہ وکیل کے یہاں کام پر نہیں گئے جس کی وجہ سے انہیں نوکری سے ہٹا دیا گیا۔جب اس بات کا پتہ کالج کے پرنسپل کو چلا تو انہوں نے اوم پوری کو کیمسٹری لیب میں اسسٹنٹ کی نوکری دے دی جہاں وہ کالج میں چل رہے ڈراموں میں بھی حصہ لیتے رہے۔یہاں ان کی ملاقات ہرپال اور نینا توانا سے ہوئی جن کے تعاون سے وہ پنجاب اسٹیج تھیٹر سے جڑ گئے۔
تقریبا تین سال بعد اوم پوری نے دہلی میں نیشنل تھیٹر اسکول میں داخلہ لے لیا۔اس کے بعد اداکار بننے کا خواب لے کر انہوں نے پنے فلم انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لیا۔ 1976 میں پنے فلم انسٹی ٹیوٹ سے تربیت حاصل کرنے کے بعد اوم پوری نے تقریبا ڈیڑھ برس تک ایک اسٹوڈیو میں اداکاری کی تعلیم بھی دی۔ بعد میں انہوں نے اپنا ذاتی تھیٹر گروپ مجمع کے نام سے قائم کیا۔
اوم پوری نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز سال 1976 میں آئی فلم’ گھاسی رام کوتوال‘ سے کیا۔ مراٹھی ڈرامہ پر بنی اس فلم میں انہوں نے گھاسی رام کا کردار نبھایا تھا۔اس کے بعدگودھولی، بھومیکا، بھوک، شاید، ساچن کو آنچ نہیں، جیسی آرٹ فلموں میں اداکاری کی لیکن اس سے انہیں کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچا۔
سال 1980 میں فلم’ آکروش‘ اوم پوری کے فلمی کیریئر کی پہلی ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ گووند نہلانی کی ہدایت میں اس فلم میں اوم پوری نے ایک ایسے شخص کا کردار نبھایا جس پر بیوی کے قتل کا الزام لگایا جاتا ہے۔فلم میں اپنی بااثر اداکاری کے لیے انہیں بہترین معاون اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
سال 1983 میں آئی فلم اردھ ستیہ اوم پوری کے فلمی کیریئر کی اہم فلموں میں شمار کی جاتی ہے جس میں انہوں نے ایک پولیس انسپکٹر کا کردار ادا کیا تھا۔ فلم میں اپنے باغیانہ تیور کی وجہ وہ مداحوں کے درمیان بے پناہ ستائش کے حامل رہے اور بااثر اداکاری کے لیے بہترین اداکار کے نیشنل ایوارڈ سے بھی نوازےگئے۔
اسّی کی دہائی کے آخری برسوں میں اوم پوری نےکمرشیل فلموں کی جانب بھی اپنا رخ کیا۔ ہندی فلموں کے علاوہ اوم پوری نے پنجابی فلموں میں بھی اداکاری کی ہے۔ ناظرین کی پسند کو ذہن میں رکھتے ہوئے نوے کے دہائی میں اوم پوری نے چھوٹے پردےپر بھی نظر آئے اور ککاجی کہن میں اپنی مزاحیہ اداکاری سے ناظرین کو دیوانہ بنا دیا۔
اوم پوری نے اپنے کیریئر میں کئی ہالی ووڈ فلموں میں بھی اداکاری کی ہےجس میں ایسٹ از ایسٹ ، مائی سن دی فونیٹک ، دی پیرول آفیسر ، سٹی آف جوائے ، وولف ، دی گھوسٹ اینڈ دی ڈارکنیس ،چارلی ولسن وار جیسی فلمیں شامل ہیں۔
ہندوستانی سنیما میں ان کی بے پناہ خدمات کو دیکھتے ہوئے 1990 میں انہیں پدم شری کے اعزاز سے نوازا گیا۔ اوم پوری نے اپنے چار دہائی طویل فلمی کیریئر میں تقریبا 200 فلموں میں اداکاری کی۔
ان کے کیریئر کی قابل ذکر فلموں میں البرٹ پنٹو کو غصہ کیوں آتا ہے ، اسپرش،کل یگ، وجیتا، گاندھی، منڈی، ڈسکو ڈانسر، ہولی، پارٹی، مرچ مسالا، کرم یوددھا،دروہکال، کرشنا، ماچس، گھاتک، گپت، آستھا، چاچی 420 ، چائنا گیٹ، اپکار، ہیراپھیری، کروکشیتر،دیو، یووا ، ہنگامہ، مالا مال ویکلی، بولو رام شامل ہیں۔ ان کی آخری بڑی فلموں میں ‘بجرنگی بھائی جان’ اور ‘گھائل ونس اگین’ جیسی فلمیں موجود ہیں۔
ایک اچھے اداکار کے ساتھ ساتھ بہترین انسان اور لوگوں کی پسندیدہ شخصیت اوم پوری 66 برس کی عمر میں 6 جنوری 2017 کو اس دنیا سے الوداع کہہ گئے۔