دہلی

600 سال قدیم مسجد کو کس بنیاد پر شہید کیاگیا؟

دہلی ہائیکورٹ نے دہلی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی (ڈی ڈی اے) سے سوال کیا کہ شہر کے مہرولی علاقہ میں 30جنور ی کو 600 سال قدیم اخون جی مسجد کو کس بنیاد پر شہید کیاگیا۔

نئی دہلی: دہلی ہائیکورٹ نے دہلی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی (ڈی ڈی اے) سے سوال کیا کہ شہر کے مہرولی علاقہ میں 30جنور ی کو 600 سال قدیم اخون جی مسجد کو کس بنیاد پر شہید کیاگیا۔

متعلقہ خبریں
موسیٰ پروجیکٹ، مکانات کے انہدام کی مخالفت،اندرا پارک پرمہادھرنا
ہم موسیٰ پراجکٹ کے متاثرین کی مدد کریں گے: ہریش راؤ
عوامی احتجاج کے باعث حیڈرا کی رفتار گھٹ گئی
ہتک عزت کیس، چیف منسٹر کو 2ضمانتیں پیش کرنے کا حکم
سنہری باغ مسجد، درخواست کی یکسوئی

اس مسجد میں ایک مدرسہ بھی چلتاتھا۔ جسٹس سچن دتہ نے ڈی ڈی اے کو اندرون ایک ہفتہ جواب داخل کرنے اور واضح طور پر یہ بتانے کی ہدایت دی کہ آیا انہدامی کارروائی کرنے سے پہلے کوئی نوٹس د ی گئی تھی۔

عدالت نے کہاکہ ڈ ی ڈی اے کو اندرون ایک ہفتہ جواب داخل کرنے دیں جس میں واضح طور پر یہ بتایا جائے کہ کس بنیاد پر متعلقہ جائیداد پر یہ کارروائی کی گئی۔

عدالت میں مسجد اور مدرسہ بحرالعلوم کے علاوہ مختلف مزارات کو شہید کرنے کے خلاف ایک ہنگامی درخواست کی سماعت ہورہی تھی۔ دہلی وقف بورڈ کی منیجنگ کمیٹی نے یہ درخواست داخل کی۔

دہلی وقف بورڈ کی منیجنگ کمیٹی کے کیس میں کہاگیا ہے کہ 30 جنوری کو شرمناک انداز میں مسجد اور مدرسہ کو شہید کردیاگیا۔ یہ دعوی کیا جاتاہے کہ مسجد کے امام ذاکر حسین اور ان کے خاندان کے سر سے چھت چھین لی گئی اور اب وہ بے گھر ہوچکے ہیں۔

کل مقدمہ کی سماعت کے دوران ڈی ڈی اے کے وکیل نے بتایا کہ مذہبی کمیٹی کی سفارشات مورخہ 4 جنوری کی اساس پر یہ انہدامی کارروائی کی گئی۔ یہ کارروائی کرنے سے پہلے مذہبی کمیٹی نے دہلی وقف بورڈ کے چیف اگزیکٹیو آفیسر کو سننے کاموقع بھی دیاگیاتھا۔