حیدرآباد

عوامی احتجاج کے باعث حیڈرا کی رفتار گھٹ گئی

کانگریس حکومت حیڈرا کے انہدام کی رفتار کو کم کرسکتی ہے۔ آئی ٹی وزیر ڈی سریدھر بابو اور خیریت آباد کے ایم ایل اے ڈی ناگیندر کے بیانات سے کوئی بھی اسے سمجھ سکتا ہے۔

حیدرآباد: کانگریس حکومت حیڈرا کے انہدام کی رفتار کو کم کرسکتی ہے۔ آئی ٹی وزیر ڈی سریدھر بابو اور خیریت آباد کے ایم ایل اے ڈی ناگیندر کے بیانات سے کوئی بھی اسے سمجھ سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں
موسیٰ پروجیکٹ، مکانات کے انہدام کی مخالفت،اندرا پارک پرمہادھرنا
وقت سب سے قیمتی سرمایہ ہے، اسے اطاعتِ الٰہی میں لگائیں: مفتی صابر پاشاہ قادری
حائیڈرا بڑا ڈرامہ: ای راجندر
جب تک ہندوستان باقی ہے، اردو زبان آب و تاب کے ساتھ باقی رہے گی: اسمٰعیل الرب انصاری
اتحاد و تقویٰ امت مسلمہ کی نجات کا ضامن ہے: مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری

حیڈرا کے خلاف احتجاج اس وقت شروع ہوا جب غیر قانونی تعمیرات کی مسماری سے عام لوگ متاثر ہونے لگے۔ لوگ اب حیڈرا سے ناراض ہیں حالانکہ عہدیداروں نے کہا کہ وہ عام لوگوں کو پریشان نہیں کریں گے مگر وہ بغیر کسی وارننگ کے غریبوں کے مکانات کو گرا رہے ہیں۔

حیڈرا نے ہفتہ اور اتوار کو مکانات نہیں گرائے حالانکہ حکام یہ کہتے رہے کہ وہ مسمار کرنے کے لئے سروے کر رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ حکومت نے حیڈرا کی کاروایؤں پر بریک لگا دی ہے۔ تاہم، آئی ٹی کے وزیر ڈی سریدھر بابو نے کہا کہ حکومت موسیٰ ندی کے ترقیاتی پروجیکٹ پر توجہ مرکوز کرے گی تاکہ اسے ترقی کی راہداری بنایا جاسکے۔

دریں اثنا دانم ناگیندر نے کہا کہ انہوں نے شروع میں حیڈرا سے کہا تھا کہ وہ کچی آبادیوں کو ہاتھ نہ لگائے اور غریبوں کے مکانات کو گرانا درست نہیں ہے۔ آئی میکس اور جل ویہار جیسی کئی غیر قانونی عمارتیں ہیں جنہیں گرایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالہ سے چیف منسٹر کو خط لکھیں گے۔

اگرچہ لوگوں نے شروع میں این کنونشن جیسی عمارتوں کو گرانے پر حیڈرا کی تعریف کی، لیکن غریبوں کے گھروں کو چھونے پر احتجاج شروع ہوا۔ غریبوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے زمینیں خریدی تھیں، ان کے پاس حکومت کی تمام اجازتیں ہیں اور اس کے بعد انہوں نے گھر بنائے تھے۔

حکومت اب ہمارے گھر کیوں گرا رہی ہے۔ حیڈرا کے حوالہ سے دن بدن کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ حیڈرا کی رفتار کم ہو گئی ہے کیونکہ حکومت کے خلاف عوامی مخالفت بڑھ رہی ہے۔