شمالی بھارت

ون نیشن ۔ون الیکشن کا فیصلہ جمہوریت کے لئے مہلک:اکھلیش

یادو نے کہا کہ ملک میں جب ریاستیں بنائی گئیں تو یہ مانا گیا کہ ایک طرح کی جغرافیائی، زبانی اورذیلی ثقافی پس منظر والے علاقوں کو ریاست کی ایک اکائی کے طور پر نشان دہی کی جائے۔ اس کے پیچھے کی سوچ یہ تھی کہ ایسے علاقوں کے مسائل اور توقعات ایک سی ہوتی ہیں۔

لکھنؤ: سماج وادی پارٹی(ایس پی) صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ’ون نیشن ۔ ون الیکشن ‘ کا فیصلہ سچی جمہوریت کے لئے مہلک ثابت ہوگا اوریہ ملک کے وفاقی ڈھانچے پر بھی کاری ضرب لگائے گا۔

متعلقہ خبریں
انڈیا بلاک کا اتحاد ہریانہ میں نئی تاریخ رقم کرسکتا ہے: اکھلیش
کلیان بنرجی کی حرکت غیرجمہوری تھی: جگدمبیکا پال
افضل انصاری اور بیٹی نصرت نے پرچہ نامزدگی داخل کیا
گاندھی جی کو کے سی آر کا خراج
ملزم ہندوستانی جمہوریت کو بدنام کرناچاہتا تھا، پارلیمنٹ کی سکیورٹی توڑنے کے سلسلہ میں عدالت میں چارج شیٹ

انہوں نے کہا کہ اس سے علاقائی مسائل کی اہمیت ختم ہوجائے گی اور عوام ان بڑے دکھاوٹی مسائل کے مایا جال میں پھنس کر رہ جائیں گے۔ جن تک ان کی پہنچ ہی نہیں ہے۔

 جمہوری سیاق میں۔ایک لفظ ہی غیر جمہوری ہے۔ جمہوریت کثرت کا حامی ہوتا ہے۔ ایک کے کے جذبے میں دوسرے کے لئے جگہ نہیں ہوتی ۔ جس سے سماجی رواداری کو نقصان پہنچتا ہے۔ ذاتی طور پر ایک کا خیال غرور کو جنم دیتا ہے اور اقتدار کو تانا شاہی بنا دیتا ہے۔

یادو نے کہا کہ ملک میں جب ریاستیں بنائی گئیں تو یہ مانا گیا کہ ایک طرح کی جغرافیائی، زبانی اورذیلی ثقافی پس منظر والے علاقوں کو ریاست کی ایک اکائی کے طور پر نشان دہی کی جائے۔ اس کے پیچھے کی سوچ یہ تھی کہ ایسے علاقوں کے مسائل اور توقعات ایک سی ہوتی ہیں۔

 اس لئے انہیں ایک مان کر نیچے سے اوپر کی جانب گرام،اسمبلی، لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی سطح تک عوامی نمائندے بنائے جائیں۔اس کی منشی میں مقامی سے لے کر علاقائی سروکار سب سے اوپر تھے۔ ون نیشن۔ ون الیکشن کا خیال اس جمہوری نظام کو ہی پلٹنے کی سازش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرح سے یہ آئین کو ختم کرنے کی ایک اور سازش بھی ہے۔ اس سے ریاستوں کی اہمیت بھی کم ہوگی اور راجیہ سبھا کی بھی۔ کل کو یہ بی جے پی والے ریاست کو بھی ختم کرنے کا مطالبہ کریں گے اور اپنی تانا شاہی لانے کے لئے نیا نعرہ دیں گے۔ایک ملک۔ ایک سبھا۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ ہمارے یہاں ریاست کو اصل مانتے ہوئے ہی راجیہ سبھا کی لگاتار آئینی پرویژن ہے۔ لوک سبھا تو پانچ سال تک لئے ہی ہوتی ہے۔

ایس پی صدر نے کہا کہ ایسا ہونے سے جمہوریت کی جگہ آمرانہ نظام جنم لے گا جس سے ملک تانا شاہی کی جانب جائے گا۔ دکھاوٹی الیکشن صرف اقتدار حاصل کرنے کا ذریعہ بن کر رہ جائے گا۔

 اگر بی جےپی کو لگتا ہے کہ ون نیشن۔ ون الیکشن اچھی بات ہے تو پھر دیر کس بات کی مرکز و سبھی ریاستوں کو سرکاری ختم کر کے فورا الیکشن کرائے۔ در اصل یہ بھی نعری شکتی وندنا کی طرح ایک جملہ ہے۔

یہ جملہ بی جے پی کی دوغلی باتوں سے بنا ہے۔ جس میں قول۔ فعل میں فرق ہے۔ بی جے پی والے ایک طرف’ ایک ملک کی بات تو کرتے ہیں لیکن ملک کی یکتا کو توڑ رہے ہیں۔ بغیر یکتا کے ’ایک ملک کہنا فضول ہے۔ دوسری طرف یہ جب ایک الیکشن کی بات کرتے ہیں تو اس میں بھی تضاد ہے۔ دراصل یہ ایک کو منتخب کرنے کی بات کرتے ہیں۔ جو جمہوری روایت کے خلاف ہے۔