ایشیاء

افغانستان میں اندرون ایک ماہ بیوٹی سیلون بند کرنے کا حکم

افغان خواتین کے عوامی مقامات میں جانے کی رسائی کو مزید کم کرنے کے لیے وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر نے ملک بھر میں ایک ماہ کے اندر بیوٹی سیلون بند کرنے کا حکم دے دیا۔

کابل: افغانستان میں خواتین کے خلاف پابندی کا سلسلہ دراز کرتے ہوئے افغان طالبان نے ملک بھر میں ایک ماہ کے اندر خواتین کے بیوٹی سیلون بند کرنے کا حکم دے دیا۔

متعلقہ خبریں
پاکستانی چوکی پر حملہ، 5 فوجی اور 5 دہشت گرد ہلاک
ایران کا افغانستان کے ساتھ بارڈر سیل کرنے کا فیصلہ
چین نے طالبان کے سفیر کے کاغذات تقرر قبول کرلئے
افغانستان کے خلاف شکست تکلیف دہ: بٹلر
اجئے جڈیجہ، ورلڈکپ کیلئے افغان ٹیم کے مشیر مقرر

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق افغان خواتین کے عوامی مقامات میں جانے کی رسائی کو مزید کم کرنے کے لیے وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر نے ملک بھر میں ایک ماہ کے اندر بیوٹی سیلون بند کرنے کا حکم دے دیا۔

وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے ترجمان صادق عاکف نے کہا کہ ملک بھر میں خواتین کے بیوٹی پارلرز بند کرنے کے لیے ایک مہینے کا وقت دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ بیرونی قوتوں کے انخلا کے بعد اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں واپس آنے سے خواتین پر بڑھتی ہوئی پابندیوں کی بیرونی حکومتیں اور اقوام متحدہ کے حکام مذمت کرتے رہتے ہیں۔

گزشتہ سال افغان طالبان نے ملک میں بچیوں کے ہائی اسکول بند کرنے کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے جامعات میں جانے پر پابندی عائد کرنے اور بڑی تعداد میں افغان خواتین کو امدادی گروپوں کے ساتھ کام کرنے سے روک دیا تھا جبکہ جم، پارکس اور پبلک باتھ ہاؤسز سمیت متعدد مقامات کو خواتین کے لیے بند کردیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 2001 میں امریکہ میں حملوں کے بعد افغانستان سے طالبان حکام کا تختہ الٹنے کے بعد کابل سمیت متعدد شہروں میں خواتین کی بیوٹی سیلون میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا۔تاہم دو سال قبل طالبان حکام کے اقتدار میں واپس آنے کے بعد کافی بیوٹی سیلون کھلے رہے جہاں ان کے سائن بورڈ اور کھڑکیاں چھپا لی گئی تھیں اور کچھ خواتین کو ملازمتیں فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ خواتین صارفین کو سروسز فراہم کی جارہی تھیں۔

ادھر مغربی حکومتوں اور بین الاقوامی تنظیموں نے کہا ہے کہ خواتین پر عائد کی گئی پابندیاں طالبان حکومت کو عالمی سطح پر تسلیم کرنے کے لیے ہونے والی ممکنہ پیش رفت میں رکاوٹیں ڈال رہی ہیں۔

طالبان حکام کا کہنا ہے کہ وہ افغان اقدار اور اسلامی قوانین کے تحت خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں۔

a3w
a3w