اسلامی تعاون تنظیم کی قرآن پاک پر حملوں کی شدید مذمت
او آئی سی کے 18ویں غیر معمولی وزرائے خارجہ اجلاس جو گزشتہ روز قرآن پر حملوں سے نمٹنے کے لیے منعقد ہوا کے بعد دیے گئے تحریری بیان کو او آئی سی کے صفحہ پر شائع کیا گیا ہے
جدہ: اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کے لیے ایک وفد یورپی یونین (ای یو) کمیشن میں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
او آئی سی کے 18ویں غیر معمولی وزرائے خارجہ اجلاس جو گزشتہ روز قرآن پر حملوں سے نمٹنے کے لیے منعقد ہوا کے بعد دیے گئے تحریری بیان کو او آئی سی کے صفحہ پر شائع کیا گیا ہے۔ بیان میں سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن کی حرمت پر پے در پے حملوں کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی نے اظہار رائے کی آزادی کے نام پر کی جانے والی ایسی کارروائیوں کو دوبارہ ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات کرنے کے لیے یورپی یونین کمیشن میں ایک وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بیان میں او آئی سی کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان ممالک جہاں قرآن کو نذر آتش کیا گیا کے ساتھ اپنے تعلقات کا جائزہ لے کر ضروری موقف اختیار کریں ۔
اس تناظر میں رکن ممالک سے کہا گیا کہ وہ مشاورت کے لیے سویڈن اور ڈنمارک میں اپنے سفیروں کو واپس بلانے سمیت سیاسی اقدامات کریں۔
بیان میں اسلامو فوبیا پر او آئی سی کے ایگزیکٹو بورڈ کا ایک عام اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ مسلمانوں اور اسلام کی مقدس علامتوں پر ہونے والے گھناؤنے حملوں کا گہرائی سے جائزہ لیا جائے۔
گزشتہ روز او آئی سی کے آن لائن اجلاس کے موقع پر بھی ڈنمارک اور سویڈن میں بھی قرآن پاک کے خلاف حملے کیے گئے۔ وزیر خارجہ حقان فیدان نے بھی او آئی سی 18 ویں غیر معمولی وزرائے خارجہ کونسل میں شرکت کی۔
زیربحث عمل عراق کی طرف سے وزرائے خارجہ کی سطح پر وزارت خارجہ کی قیادت میں مشاورت کے بعد شروع کیا گیا ہے ، اور سربراہی اجلاس کے صدر، سعودی عرب کے مشترکہ اقدام سے عمل میں آیا ہے۔