تلنگانہ

عثمانیہ یونیورسٹی کو آکسفورڈ کے معیار پر ترقی دی جائے گی: وزیراعلی تلنگانہ

وزیراعلیٰ تلنگانہ ریونت ریڈی نے کہا ہے کہ ’’عثمانیہ یونیورسٹی‘‘ ہی تلنگانہ کا دوسرا نام ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے جڑواں بھائیوں کی مانند ہیں۔ انہوں نے عثمانیہ یونیورسٹی میں 90 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر شدہ عمارتوں کا افتتاح کیا۔

حیدرآباد: وزیراعلیٰ تلنگانہ ریونت ریڈی نے کہا ہے کہ ’’عثمانیہ یونیورسٹی‘‘ ہی تلنگانہ کا دوسرا نام ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے جڑواں بھائیوں کی مانند ہیں۔ انہوں نے عثمانیہ یونیورسٹی میں 90 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر شدہ عمارتوں کا افتتاح کیا۔

متعلقہ خبریں
جامعہ عثمانیہ کے 84 ویں کونووکیشن میں مولانا مفتی سید احمد غوری نقشبندی کو عربی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری عطا
ریونت ریڈی کرپشن کے شہنشاہ، تلنگانہ کے مفادات کو نظرانداز کر رہے ہیں: کویتا
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس

اس موقع پر ڈیجیٹل لائبریری و ریڈنگ رومس کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ اس پروگرام میں وزیر لکشمن، ایم اے نریندر ریڈی، کودنڈا رام، عثمانیہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور دیگر شریک رہے۔


ریونت ریڈی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی وی نرسمہا راؤ، چنا ریڈی، جے پال ریڈی جیسے قائدین عثمانیہ یونیورسٹی ہی سے فارغ التحصیل تھے۔ ریاست میں جب کبھی کوئی تحریک اٹھی اس کا آغاز یہی جامعہ سے ہوا ہے۔

یہ یونیورسٹی صرف تعلیم ہی نہیں بلکہ جدوجہد کا درس بھی دیتی آئی ہے۔ اسی ادارہ نے ملک کو آئی پی ایس اور آئی اے ایس عہدیدار دیے۔ عثمانیہ یونیورسٹی کی ایک شاندار تاریخ ہے۔ سو برس میں پہلی بار وائس چانسلر کے طور پر دلت کو کانگریس حکومت نے ہی مقرر کیا۔ سابق حکمرانوں نے سازش کے تحت اس ادارہ کو کمزور کرنے کی کوشش کی تھی۔


انہوں نے مزید کہا کہ
وہ عثمانیہ یونیورسٹی کو آکسفورڈ کے معیار پر ترقی دینے کے لیے تیار ہیں۔ تمام سہولیات فراہم کرنے کے لیے ضروری منصوبے تیار کیے جائیں اور اس مقصد کے لیے ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ حکومت فنڈس فراہم کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔


عثمانیہ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے والوں کو بے شمار مواقع ملے۔ ملک کو نوجوان قیادت کی ضرورت ہے اور سب سے بڑی دولت نوجوان ہی ہیں۔انہوں نے کہا” طلبہ کو میں صرف ایک چیز دینا چاہتا ہوں، اور وہ ہے معیاری تعلیم۔ قسمت بدلنے کا واحد راستہ تعلیم ہے۔

وزیر اعلیٰ بننے کے بعد میں نے سماجی ذمہ داری کے تحت یونیورسٹیوں کے لیے وائس چانسلرس مقرر کیے ہیں۔ تعلیم ہی ہر مسئلہ کا حل ہے۔ عثمانیہ یونیورسٹی کو صرف پڑھائی ہی نہیں بلکہ تحقیق کا بھی مرکز بننا چاہیے”۔
وزیراعلیٰ نے طلبہ سے اپیل کی کہ جو لوگ طلبہ کے حق میں کام نہیں کرتے ان کی مخالفت کریں۔

انہوں نے کہاکہ دسمبر میں آرٹس کالج کے قریب جلسہ میں وہ شرکت کریں گےاور تمام کاموں کی منظوری دیں گے۔ یونیورسٹی کیمپس میں ایک بھی پولیس ملازم اس وقت تعینات نہیں رہے گا۔انہوں نے کہا” اگر طلبہ مجھے روک کر سوال کریں گے تو میں پوری دیانت داری سے جواب دوں گا۔

عثمانیہ یونیورسٹی کو بین الاقوامی معیار پر ترقی دینے کے لیے میں تیار ہوں۔ ضروری سہولتوں کی فراہمی کے لیے منصوبہ بندی کریں اور ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیں۔ فنڈس کی فراہمی میں حکومت کسی طرح کی کمی نہیں کرے گی”۔

انہوں نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے قبائلی، اقلیتی اور کمزور طبقات کو سب سے بڑی چیز تعلیم فراہم کی جارہی ہے اور انہیں تعلیم حاصل کرکے اپنی زندگی میں ترقی کرنی چاہیے۔


انہوں نے کہا کہ اس یونیورسٹی کوعظمت رفتہ واپس دلانے اور سماجی بیداری کے مرکز کے طور پر ترقی دینے کے لیے حکومت بیشتر اقدامات کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی ملازمتوں کو پُرکرنے کے معاملہ میں جو بھی ضرورت ہو وہ براہِ راست طلب کرے۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً ایک لاکھ ملازمتوں کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔


انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی تلنگانہ کی تاریخ کے لیے ایک علامت ہے اور اسے نظریاتی مباحثہ کے لیے ایک مرکز ہونا چاہیے جو سماج کے لیے مفید ہو۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے تلنگانہ کی عوام کے ہر مسئلہ کے حل کے لیے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے وندے ماترم، مسلح کسان جدوجہد اور تلنگانہ جدوجہد کی تحریکوں میں یونیورسٹی کے سرگرم کردار کو یاد دلایا اور تلنگانہ تحریک میں اپنی جانیں قربان کرنے والوں کو یاد کیا۔