رات کی تاریکی میں ہمارا خط ِ اعتماد چُرالیا گیا : پاکستان تحریک انصاف کا شکوہ
پاکستان میں شہباز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت قائم کرنے کے بڑی سیاسی جماعتوں کے فیصلہ کے بعد سابق وزیراعظم عمران کی پارٹی نے چہارشنبہ کے دن الزام عائد کیا کہ ”رات کی تاریکی میں اُس کا خط ِ اعتماد چرالیا گیا“۔
اسلام آباد: پاکستان میں شہباز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت قائم کرنے کے بڑی سیاسی جماعتوں کے فیصلہ کے بعد سابق وزیراعظم عمران کی پارٹی نے چہارشنبہ کے دن الزام عائد کیا کہ ”رات کی تاریکی میں اُس کا خط ِ اعتماد چرالیا گیا“۔
حیرت انگیز پیشرفت میں پاکستان مسلم لیگ نواز نے منگل کے دن نواز شریف کے بجائے 72 سالہ شہباز شریف کا نام وزارت ِ عظمیٰ کے لئے پیش کردیا۔ جیل میں بند عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک ِ انصاف(پی ٹی آئی) کے سنٹرل انفارمیشن سکریٹری رؤف حسن نے کہا کہ رات کے اندھیرے میں عمران کا خط ِ اعتماد چرالیا گیا۔
انہوں نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ پاکستان کو مزید عدم استحکام کی راہ پر ڈالا جارہا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ نواز کی قیادت میں مخلوط حکومت کے قیام کے امکان کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ تشکیل ِ حکومت کے لئے مجرموں کے ایک گروپ کو یکجا کرنے کا فیصلہ جنہیں عوام نے مسترد کردیا بتاتا ہے کہ ملک کو درپیش سنگین چیلنجس سے صرف ِ نظر کیا جارہا ہے۔ پاکستان میں نئی حکومت کے قیام میں وقت لگے گا۔
ذرائع کے بموجب 18 فروری تک قومی و صوبائی اسمبلیوں کے نومنتخبہ ارکان کو اپنے الیکشن اخراجات کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو پیش کرنی ہوں گی۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان 22 فروری تک منتخبہ ارکان کو نوٹیفائی کرے گا۔
اس کے اندرون 3 دن تمام آزاد ارکان کو ایک سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنی ہوگی۔ اگلا مرحلہ خواتین کے لئے محفوظ 60 نشستوں کا الاٹمنٹ ہوگا۔ سیاسی جماعتوں کو اقلیتوں کے لئے محفوظ 10 نشستیں بھی الاٹ کرنی ہوں گی۔
صدر پاکستان 29 فروری تک پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کرنے کے پابند ہیں۔ قومی اسمبلی(پاکستانی پارلیمنٹ) کا اجلاس 26 فروری کو طلب کیا جاسکتا ہے۔ اُسی دن یا ایک دن بعد صوبائی اسمبلیوں کے اجلاس طلب کئے جاسکتے ہیں۔