شمالی بھارت

اسکولوں میں سوریہ نمسکار کی مشق کا لزوم، جمعیۃ العلماء ہند کی درخواست مسترد

راجستھان ہائی کورٹ نے چہارشنبہ کے روز اسکولوں میں سوریہ نمسکار کے لزوم کے احکام واپس لینے جمعیۃ العلماء ہند کی جانب سے داخل کی گئی ایک درخواست مسترد کردی۔

جئے پور: راجستھان ہائی کورٹ نے چہارشنبہ کے روز اسکولوں میں سوریہ نمسکار کے لزوم کے احکام واپس لینے جمعیۃ العلماء ہند کی جانب سے داخل کی گئی ایک درخواست مسترد کردی۔

متعلقہ خبریں
مسلمانوں کے تمام مسائل کو حل کرنے چیف منسٹر کا تیقن
سرکاری اسکولوں میں 15 فروری کو سوریہ نمسکار
فرقہ واریت کا نعرہ لگانے والے ملک کے دشمن:مدنی

عدالت نے کہا کہ مسلم فورم کوئی رجسٹرڈ ادارہ نہیں ہے۔ کوئی بھی تنظیم اگر رجسٹرڈ ادارہ ہو تب ہی وہ ہائی کورٹ میں درخواست داخل کرسکتی ہے یا پھر شخصی حیثیت میں درخواست داخل کی جاسکتی ہے۔

آل انڈیامجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کی جانب سے ایک علیحدہ درخواست بھی داخل کی گئی ہے۔ عدالت نے کہا کہ ان کی درخواست کی سماعت 20 فروری کو کی جائے گی۔ جمعیۃ العلماء ہند کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ اسکولوں میں چلایا جانے والا سوریہ نمسکار پروگرام غیردستوری ہے اور یہ دستور کی دفعہ 25 کے مغائر ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ دفعہ 25 کے تحت ہر شخص کو آزادئ مذہب حاصل ہے۔ حکومت کا یہ آرڈر شخصی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔ اسے منسوخ کیا جانا چاہیے یا پھر لازمی طور پر نافذ نہیں کیا جانا چاہیے اور اسے اختیاری رکھا جانا چاہیے۔ ریاستی وزیر تعلیم مدن دلاور نے کہا کہ وہ ان درخواستوں سے واقف نہیں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ سوریہ نمسکار کوئی مذہبی سرگرمی نہیں ہے۔ دنیا کے کئی ممالک نے اسے قبول کیا ہے۔ 21 جون کو یوگا ڈے منایا جاتا ہے۔ سوریہ نمسکار ایک قسم کی جامع یوگا ہے۔ اس میں ہر قسم کی یوگا شامل ہے۔ انھوں نے کہا کہ محکمہئ تعلیم کے احکام کا تمام اسکولوں پر لازمی اطلاق ہوگا۔ اسکول آنے والے ہر شخص کو سوریہ نمسکار کرنا ہوگا۔

a3w
a3w