ایشیاء

پاکستان اب دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن گیا 

ادارہ شماریات نے ساتویں ڈیجیٹل مردم وخانہ شماری کی رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق پاکستان دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن گیا ہے۔

اسلام آباد: ادارہ شماریات نے ساتویں ڈیجیٹل مردم وخانہ شماری کی رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق پاکستان دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
پاکستان اصل مسئلہ نہیں: غلام نبی آزاد
آخر پاکستان پر بات کیوں ہورہی ہے جب انتخابات ہندوستان میں ہورہے ہیں:پرینکا
پاکستانی آئی ایس آئی کے لئے جاسوسی، ایک پنجابی گرفتار
دوہری مہارت کے کھلاڑی
رمضان میں ہند۔ پاک مچھیروں کی رہائی کا مطالبہ

اے آر وائی نیوز کے مطابق ساتویں ڈیجیٹل مردم وخانہ شماری کی رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔ ادارہ شماریات کی جاری رپورٹ کے مطابق پاکستان کی آبادی 24 کروڑ، 14 لاکھ 90 ہزار ہے اور وہ دنیا میں سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا پانچواں ملک بن گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پنجاب آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے جہاں کی آبادی 12 کروڑ 76 لاکھ 9 ہزار ہے جو ملک کی مجموعی آبادی کے 50 فیصد سے زائد ہے۔

صوبہ سندھ 5 کروڑ 57 لاکھ کی آبادی کے ساتھ ملل کا دوسرا سب سے بڑا صوبہ ہے اور پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور معاشی حب کراچی کی آبادی 2 کروڑ 40 لاکھ بتائی گئی ہے جو صوبے کی مجموعی آبادی کے 40 فیصد سے زائد ہے۔

صوبہ خیبرپختونخوا کی آبادی 4 کروڑ 8 لاکھ 6 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔

شہروں میں لاہور ایک کروڑ 30 لاکھ آبادی کے ساتھ دوسرا بڑا شہر ہے۔ کے پی کا دارالخلافہ شہر پشاور کی آبادی 45 لاکھ جب کہ بلوچستان کے دارالخلافہ کوئٹہ شہر کی آبادی 25 لاکھ ہو گئی ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ملک آبادی میں اضافے کی شرح 2.5 فیصد ہے۔ 2017 کے بعد 2023 میں آبادی میں سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان تیزی سےاضافے والے دنیا کے 30 پہلے ممالک میں شامل ہوگیا، دنیا کے صرف 27 ملکوں میں آبادی بڑھنے کی شرح پاکستان سے زیادہ ہے۔ اگر آبادی میں اضافے کی رفتار یہی رہی تو 2050 تک پاکستان کی آبادی دوگنا ہونے کا خدشہ ہے۔

ساتویں مردم شماری پر ادارہ شماریات کی فائنڈنگ رپورٹ میں یہ دلچسپ حقیقت بھی سامنے آئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں 29.75 فیصد افراد کنوارے ہیں۔

فائنڈنگ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں شادی شدہ افراد کی شرح 65.97 فیصد، بیواؤں کی شرح 3.78 فیصد، طلاق یافتہ افراد کی شرح 0.35 فیصد اور علیحدگی اختیار کرنیوالے افراد کی شرح 0.15 فیصد ہے۔

a3w
a3w