پیپر لیک کیس، ٹی ایس پی ایس سی آفس کے قریب متنازعہ پوسٹرس
پوسٹرمیں مطالبہ کیاگیا کہ وزیراعلی کو فوری طور پر تلنگانہ کے طلباء سے معافی مانگنی چاہئے۔فوری طور پر یہ کیس سی بی آئی کے حوالے کرنا چاہئے۔ ساتھ ہی یہ بھی مطالبہ کیاگیا کہ وزیراعلی کمیشن میں پرچہ کے لیک ہونے کے معاملہ میں کمیشن اور وزیر کو برخاست کر دیں۔

حیدرآباد: شہرحیدرآباد میں تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن (ٹی ایس پی ایس سی) کے دفتر کے قریب متنازعہ پوسٹرس نے ہلچل مچا دی ہے۔ نامپلی علاقہ میں ٹی ایس پی ایس سی کے دفتر کے قریب فلیکسی اور پوسٹرس آویزاں کیے گئے ہیں جس میں ٹی ایس پی ایس سی زیراکس سنٹر لکھا گیا تھا۔
22 مارچ کو عثمانیہ یونیورسٹی جے اے سی کے اراکین نے یہ پوسٹرس لگائے جن میں طنزیہ طورپر کہا گیا ہے کہ یہاں ہر قسم کے سرکاری ملازمت کے درخواست فارم دستیاب ہیں۔دیوار کے پوسٹروں میں یہ ظاہر کیا گیا تھا کہ یہ جاب پلیسمنٹ آفس نہیں ہے،زیراکس سنٹرہے۔
پوسٹرمیں مطالبہ کیاگیا کہ وزیراعلی کو فوری طور پر تلنگانہ کے طلباء سے معافی مانگنی چاہئے۔فوری طور پر یہ کیس سی بی آئی کے حوالے کرنا چاہئے۔ ساتھ ہی یہ بھی مطالبہ کیاگیا کہ وزیراعلی کمیشن میں پرچہ کے لیک ہونے کے معاملہ میں کمیشن اور وزیر کو برخاست کر دیں۔ حکومت ان طلباء کو معاوضہ ادا کرے جن کا ماہانہ 10,000 روپے کا نقصان ہوا ہے۔