تلنگانہ

ایم ایس ایم ایز کو فروغ دینے 4ہزار کروڑ خرچ کرنے کا منصوبہ، نئی پالیسی متعارف: ریونت ریڈی

حکومت تلنگانہ آئندہ 5 برسوں کے دوران ریاست میں مائیکرواسمال میڈیم اور انٹرپرائنرس (ایم ایس ایم ایز)کے فروغ کے اقدامات کے لئے 4ہزار کروڑ روپئے خرچ کرے گی۔

حیدرآباد: حکومت تلنگانہ آئندہ 5 برسوں کے دوران ریاست میں مائیکرواسمال میڈیم اور انٹرپرائنرس (ایم ایس ایم ایز)کے فروغ کے اقدامات کے لئے 4ہزار کروڑ روپئے خرچ کرے گی۔

متعلقہ خبریں
ایم بی اے میں 2598 نشستیں خالی
اسکلس یونیورسٹی میں دسہرہ کے بعد کورسس کا آغاز
بھٹی وکرامارکا کی لاس ویگاس میں مائننگ ایکسپو میں شرکت
ڈرگس سے پاک تلنگانہ کی تعمیر، نوجوان تعاون کریں: جونیر این ٹی آر
محترمہ احمدی بیگم کو تلنگانہ بیسٹ ٹیچر ایوارڈ

چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے چہارشنبہ کے روز ”تلنگانہ ایم ایس ایم ای پالیسی2024“ کی رسم اجرائی کے بعد خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ نئی پالیسی کے مطابق حکومت نے ایم ایس ایم ایز کے لئے 6 بااعتماد شعبہ جات کی نشاندہی کی ہے۔

چیف منسٹر نے کہا کہ اس نئی پالیسی سے تلنگانہ میں روزگار کے مزید مواقع پیدا ہونگے انہوں نے کہا ریاست میں ایم ایس ایم ای (مائیکرو، سمال اور میڈیم انٹرپرائزز) کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ آج حکومت نے ایم ایس ایم ای پالیسی-2024 جاری کر رہی ہے جس کا مقصد ریاست کی دولت میں اضافہ کرنا ہے۔

چیف منسٹر نے کہا سابق وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ نے اقتصادی اصلاحات متعارف کرائیں اور ہندوستانی معیشت کو صحیح راستہ پر لایاگیا۔ انہوں نے کہا مائیکرو، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کو فروغ دینے کے لیے ایم ایس ایم ای پالیسی متعارف کرانے کے پیچھے وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سریدھر بابو کا دماغ کارفرما ہے۔

اس نئی پالیسی کو تدوین کرنے میں سریدھر بابو کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا ریاستی حکومت نے پچھلی حکومت کی پالیسیوں کو جاری رکھتے ہوئے نئی پالیسی متعارف کرائی۔ انہوں نے پھر ایک بار وضاحت کی کہ ریاست کو ترقی دینے کے عمل میں سیاست نہیں ہوگی اور انکی نظر میں ریاست اور عوام کی ترقی اور خوشحالی مسلسل جاری رہنے والا عمل ہے۔

چیف منسٹر نے کہا کانگریس پارٹی‘سیاست کی کوئی گنجائش دیئے بغیر اچھے پروگراموں اور اسکیموں کو آگے بڑھائے گی۔ میری حکومت ریاست کے مفاد کے لیے نقصان دہ فیصلوں کو ختم کرنے سے بھی دریغ نہیں کرے گی۔ چیف منسٹر نے مزید کہا کہ ہمارے پاس تعلیمی معیار اور صنعتی تقاضوں میں بڑا فرق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 65 آئی ٹی آئی اداروں کو جدید ٹیکنالوجی مراکز کے طور پر اپ گریڈ کیا گیا ہے۔

2400 کروڑ روپے کی لاگت سے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ مشترکہ طور پر ان اداروں کو جدید تقاضوں سے لیس کیا جا رہا ہے۔ ہم نے حالات کا گہرائی سے مطالعہ کرنے کے بعد ینگ انڈیا اسکل یونیورسٹی قائم کیا گیا ہے۔ یونیورسٹی میں نوجوانوں کو مارکیٹ میں موجود مواقعوں کی مناسبت سے تربیت فراہم کی جائے گی اور صنعتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہنرمند افراد فراہم کرے گی۔

چیف منسٹر نے مزید کہا حکومت نے 2 لاکھ روپے تک کے زرعی قرضے معاف کر کے یہ ثابت کر دیا کہ زراعت جاری رکھناکسانوں کے لیے ایک تہوار سے کم نہیں ہے۔ ہمارا آج بھی یہی احساس ہے کہ زراعت سے حاصل ہونے والی آمدنی کسانوں کے خاندانوں کے لیے کافی نہیں ہے۔ چیف منسٹر نے کہا میں کسانوں سے اپیل کر رہا ہوں کہ وہ کاشتکاری کو ترک نہ کریں کیونکہ یہ ہماری ثقافت کا حصہ ہے۔

چیف منسٹر نے کہا ہم نے موسیٰ ندی کو گندے پانی کے نالہ کے تاثر کو مٹا کر موسیٰ ریور فرنٹ کو حیرت انگیز طور پر تیار کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ریاستی حکومت پچھلی حکومت کی طرح اپنے آپ کو ’محدود قلعہ‘(فارم ہاوز) سے کام نہیں کر رہی ہے۔ یہ تمام لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے عوامی حکومت ہے۔ ہماری حکومت کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں اور ہر کسی کی تجاویز کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ہم نے خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس (SHGs) کو کروڑ پتی کے طور پر فروغ دینے کے منصوبوں پر عمل کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ حیدرآباد کے مشہور شلپارامم میں 3 ایکڑ اراضی میں سیلف ہیلپ گروپس کی مصنوعات کو فروغ دینے کے لیے ایک نئی مارکیٹنگ کی سہولت پہلے سے ہی بنائی گئی ہے۔

سیلف ہیلپ گروپس کو امّان آدرش اسکولس کے انتظام کی ذمہ داری سونپی گئی ہے اور سیلف ہیلپ گروپس کو اسکول یونیفارم کی سلائی کے احکامات بھی دیے گئے ہیں۔ یونیفارم کی سلائی کے چارجز کو 25 روپے سے بڑھا کر 75 روپے کر کے خواتین گروپوں کی مدد کی جارہی ہے۔ چیف منسٹر نے کہا ہمارا ماننا ہے کہ ایم ایس ایم ای کی مضبوطی سے ہی ریاست میں روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔

a3w
a3w