Uncategorized

ہندو مخالف بیان پر ہندو تنظیم کا احتجاج

سوامی پرساد موریہ کے کانوڑ یاترا پر کئے گئے تبصرے کے خلاف جمعرات کو وشو ہندو رکھشا پریشد کے کارکنوں نے ان کی رہائش گاہ پہنچ کر گنگا جل سے گھر کو دھونے کی کوشش کی لیکن ایسا کرنے سے پہلے ہی موقع پر موجود پولیس نے حراست میں لے کر ایکو گارڈن بھیج دیا۔

لکھنؤ: سوامی پرساد موریہ کے کانوڑ یاترا پر کئے گئے تبصرے کے خلاف جمعرات کو وشو ہندو رکھشا پریشد کے کارکنوں نے ان کی رہائش گاہ پہنچ کر گنگا جل سے گھر کو دھونے کی کوشش کی لیکن ایسا کرنے سے پہلے ہی موقع پر موجود پولیس نے حراست میں لے کر ایکو گارڈن بھیج دیا۔

اس دوران کارکنوں نے سوامی کے خلاف نعرے لگائے۔آج وشو ہندو رکھشا پریشد کے صدر گوپال رائے کی قیادت میں ایک درجن سے زیادہ کارکن سوامی پرساد موریہ کی رہائش گاہ کو گنگاجل سے دھو کر پاک کرنے جا رہے تھے۔

ہندو تنظیم کے کارکن جیسے ہی سوامی پرساد موریہ کی رہائش گاہ کی طرف بڑھے تو پولیس نے انہیں راستے میں روک کر سمجھانے کی کوشش کی۔ جب کارکن پرسکون نہ ہوئے تو انہیں حراست میں لے کر ایکو گارڈن بھیج دیا گیا۔ اس دوران کارکنوں نے حکومت اور انتظامیہ کے خلاف بھی نعرے بازی کی۔

وشو ہندو رکھشا پریشد کے ارکان نے بتایا کہ وہ سوامی پرساد موریہ کے گھر کو گنگاجل سے پاک کرنے جارہے تھے۔ ہندو ہونے کے باوجود وہ ہندوؤں کی توہین کر رہا ہے۔ جب ہندو لڑکیوں کے ساتھ غلط کام ہوتے ہیں تو وہ اس کے خلاف کچھ نہیں کہتے۔

غور طلب ہے کہ حال ہی میں سوامی پرساد موریہ نے کانوڑیوں پر تبصرہ کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کانوڑیوں کے بھیس میں غنڈے اور مافیا فساد کر رہے ہیں۔ ان لوگوں کو حکومت کی طرف سے تحفظ حاصل ہے۔ آج کے احتجاج پر ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ خود بھی ناپاک ہیں اور ان کا دماغ بھی ناپاک ہے، وہ ہمارے گھر کو کیسے پاک کریں گے۔