مضامین

آلودگی سے پاک ممالک

سویڈن کے عوام کو ایندھن کی مد میں ہمیشہ بہت زیادہ ادائیگی کرنا پڑی ہے۔ سویڈن میں اب نئی منصوبہ بندی کے مطابق 2020 ء تک ملک کے تمام گھر ایندھن سے پاک ہوجائیں گے۔

انسان کے بیمار ہونے کے بڑے محرکات آلودگی اورناقص خوراک ہیں۔ اگر ماحول کو صاف ستھرا رکھا جائے تو انسان بہت سی بیماریوں سے بچ سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ

دنیا میں ایسے ممالک بھی ہیں جہاں آلودگی کا نام و نشان تک نہیں اسی وجہ سے ان ممالک کے لوگ صحت مند رہتے ہیں اور بہت کم بیمار ہوتے ہیں۔ یہاں اگر سڑک پر کاغذ کا ایک ٹکڑا بھی نظر آجائے تو جرمانہ ہوتا ہے۔

گویا آلودگی ایک ایسی چیز ہے اگر اس پر قابو پالیا جائے تو نہ صرف گھر، محلہ، علاقہ بلکہ پورا شہر صاف ہوجاتاہے۔ آلودگی زمینی، آبی اور فضائی تین قسم کی ہوتی ہے جیسے جیسے آبادی میں اضافہ ہورہاہے آلودگی کی شرح میں بھی اسی رفتار سے اضافہ ہورہاہے۔

 دنیا میں کچھ ایسے ملک بھی ہیں جنھوں نے آلودگی پر قابو پاکر اپنے آپ کو ایک نمونے کے طور پر دکھایا ہے۔ اگر ہمارے ملک میں بھی آلودگی پھیلانے پر قوانین اور سزائیں لاگو ہوجائیں تو اس سے بہت فائدہ ہوگا۔

صاف ستھرے اور آلودگی سے پاک ممالک میں نہ صرف عوام تندرست اور توانا رہتے ہیں بلکہ وہاں ہر چیز خالص دستیاب ہے۔ یہاں اگر ذرا بھی گندگی نظر آئے تو اسے فوراً صف کردیاجاتاہے۔ ہم آپ کو دنیا کے ان پانچ ممالک کے متعلق بتاتے ہیں جہاں گندگی کا نام و نشان تک نہیں ہے۔

آئس لینڈ

دنیا کے پانچ صاف ستھرے ممالک میں آئس لینڈ پہلے نمبر پر ہے۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ آئس لینڈ ایک سرد ملک ہے۔ اسے حرارت حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ جلانے کی ضرورت ہے لیکن اس چیز کو آئس لینڈ صرف اس وجہ سے نظر انداز کررہاہے کہ جلانے کی مختلف چیزوں سے ملک میں آلودگی پھیلے گی۔

 اس چھوٹے سے ملک میں لوگوں کو حرارت کی بہت ضرورت ہے لیکن آئس لینڈ کے باشندے خود اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ آلودگی پھیلانے سے پرہیز کریں۔

آئس لینڈ میں کوئلہ پیدا نہیں ہوتا۔ آئس لینڈ کا 70  فیصد انحصار کوئلے کی سپلائی پر تھا۔ یہاں کوئلے کے جلنے سے پھیلنے والی آلودگی کا تدارک کیا گیا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ اب آئس لینڈ کا کوئلے کی توانائی کا انحصار صرف18  فیصد رہ گیا ہے۔ یہاں رہنے والے لوگوں نے کوئلے کو آلودگی کا باعث بننے کی وجہ سے اس سے چھٹکارا پالیا۔

سوئزرلینڈ

2008ء میں سوئٹزرلینڈ خوبصورتی اور صفائی کے اعتبار سے دنیا کا پہلا ملک تھا مگر اب یہ دوسرے نمبرپر آگیا ہے۔ سوئٹزر لینڈ ہمیشہ سے ہی خود کو صاف ستھرا اور سرسبز شاداب ملک بنائے رکھنے کے لیے کام کرتا رہا ہے۔

یہ زہریلی گیسوں کے اخراج کی مقدار کو آہستہ آہستہ کم کرنے کی کوششیں کررہاہے۔ سوئٹزرلینڈ میں بڑی اور چھوٹی کمپنیاں اور ساتھ ہی ساتھ لوگ انفرادی طور پر گرین ٹکنالوجی کو اختیار کررہے ہیں۔

سوئٹزرلینڈ میں ہائی برڈ کاروں کے فروغ کے لیے کافی اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ہوٹلوں میں جو لوگ ہائی برڈکار پر سوار ہوکر آتے ہیں۔ انھیں خصوصی رعایت دی جاتی ہے۔ ہائی برڈ کاریں بجلی سے چلتی ہیں  یہاں بجلی جیوتھرمل ذرائع سے حاصل کی جاتی ہے۔

کورسٹاریکا

کوسٹاریکا ملک کا نعرہ ہے کہ ہمیشہ صاف ستھرا بن کر رہنا ہے۔ کوسٹاریکا اپنے قدیم آلودگی سے پاک جنگلات کے تحفظ کے لیے کام کررہاہے۔ 2021ء میں کوسٹاریکا ایک ایسا ملک بن جائے گا جہاں صنعتی کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج صفر ہوگا۔

کوسٹاریکا کی حکومت توانائی کے متبادل ذرائع کی نئی اقسام کی ترقی اور ڈیولپمنٹ کو فروغ دے رہی ہے اور اسے پہلے سے موجود صنعتوں میں نافذ کررہی ہے۔

 بنیادی طور پر کوسٹاریکا ایک گرم ملک ہے اس لیے یہاں گھروں کو گرم رکھنے کے لیے توانائی کے زیادہ وسائل کی ضرورت بھی نہیں ہے جس کی وجہ سے توانائی کم استعمال ہوتی ہے۔

سویڈن

سویڈن کے عوام کو ایندھن کی مد میں ہمیشہ بہت زیادہ ادائیگی کرنا پڑی ہے۔ سویڈن میں اب نئی منصوبہ بندی کے مطابق 2020 ء تک ملک کے تمام گھر ایندھن سے پاک ہوجائیں گے۔

 1980ء میں یہاں ایندھن کے متعدد بحران پیدا ہوئے جن کے باعث مسائل نے جنم لیا تو سویڈن کے ماہرین اور سائنس دانوں کو بھی سوچنا پڑا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اب ملک اپنی پوری توجہ دریاؤں، ہواؤں اور سورج کے ذریعے توانائی کے حصول پر مرکوز رہاہے۔ یہاں سب سے زیادہ حیرانی والی بات یہ ہے کہ اب سویڈن نیوکلیر پاور پلانٹ بھی تعمیر کررہاہے جو بالکل صاف ستھرے نہیں ہیں۔

 یہاں لکڑی کے چھوٹے ٹکڑے جلاکر اپنی حرارت کی ضرورت پوری کرتے ہیں، سویڈن  کی حکومت نے بائیوگیس کے استعمال پر بھی سنجیدگی سے سوچنا شروع کردیا ہے اور یہ منصوبہ بنایا ہے کہ اس ملک کی تمام گاڑیاں بائیوگیس پر ہی چلیں۔ یہ گیس نارمل میتھن گیس کی جگہ استعمال کی جاسکے گی اور دیگر گیسوں کے مقابلے میں سستی بھی ہوگی۔

ناروے

دنیا کے پانچ صاف ستھرے ممالک میں ناروے پانچویں نمبر پر ہے۔ 2030ء تک ناروے ایک ایسا ملک بن جائے گا جہاں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کا صنعتی اخڑاج بالکل نہیں ہوگا بلکہ اس وقت تک یہاں کی فضاؤں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس ختم ہوچکی ہوگی۔ ناروے میں فضا اور ماحول میں موجودگی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی کی متعدد کوششیں کی جارہی ہیں۔

 اس مقصد کے لیے ناروے کی حکومت مطلوبہ آلات اور ٹکنالوجی کی خریداری بھی کررہی ہے۔ ناروے کی حکومت نے اپنے ملک کو آلودگی سے پاک کرنے کے لیے معاشی اقدامات کئے ہیں۔ یہاں ڈیزل استعمال کرنے والوں کو اس کا جرمانہ ادا کرناہوگا۔

یہاں طویل فاصلے پر ریلوے ٹریک بچھائے جارہے ہیں تاکہ لوگوں کو سفر کرنے کے لیے اپنی کاریں اور موٹر سائیکلیں استعمال نہ کرنی پڑیں۔ اس سے آلودگی کے خاتمے میں مدد ملے گی اور فضاکاربن ڈائی آکسائیڈ سے پاک رہے گی۔ ناروے اپنے قدرتی مناظر کو بھی منظم کرنے کے لیے ہنگامی اور قائدانہ کردار ادا کررہاہے۔

٭٭٭