حیدرآباد

پہلے انگریزی حکمرانی اور اب بی جے پی حکمرانی ، حیدرآباد میں دیواروں پر پوسٹرس

نامعلوم افراد نے دیواروں پر پوسٹر لگائے ہیں جن میں انگریزی میں لکھاہے کہ”پہلے انگریز ی حکمرانی اور اب بی جے پی حکمرانی“۔ان پوسٹرس میں اوپر کی طرف گاندھی جی، سبھاش چندربوس اور دیگر مجاہدین آزادی کی تصاویر کو رکھاگیا ہے۔

حیدرآباد: دہلی شراب معاملہ میں الزامات کا سامنا کرنے والی بی آر ایس ایم ایل سی کے کویتا کی حمایت اورمرکز کی بی جے پی حکومت کے خلاف شہرحیدرآباد میں پوسٹرس لگائے گئے ہیں۔

متعلقہ خبریں
ایم آئی ایم کے 7 حلقوں پر بی جے پی کی نظر
غزہ نسل کشی پر جشن منانے والا اسرائیلی فٹبالر گرفتار
کمارا سوامی کی رہائش گاہ کے قریب ”برقی چور“ کے پوسٹرس
ضلع ملگ میں راہول گاندھی کے خلاف پوسٹرس
ایکشن میں تبدیلی سے گیندبازی میں بہتری : کلدیپ یادو

نامعلوم افراد نے دیواروں پر پوسٹر لگائے ہیں جن میں انگریزی میں لکھاہے کہ”پہلے انگریز ی حکمرانی اور اب بی جے پی حکمرانی“۔ان پوسٹرس میں اوپر کی طرف گاندھی جی، سبھاش چندربوس اور دیگر مجاہدین آزادی کی تصاویر کو رکھاگیا ہے۔

 اور ان کے منہ کو برطانوی پرچم نما ہاتھ سے ڈھانکاگیا ہے جبکہ پوسٹر کے نچلے حصہ میں جب کہ اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کے منہ پر بی جے پی کا اب زعفرانی ہاتھ رکھا گیا۔چیف منسٹر بہارنتیش کمار، وزیراعلی تلنگانہ کے چندرشیکھرراو، رکن قانون ساز کونسل بی آرایس کویتا، دہلی کے وزیراعلی اروند کیجروال اور تمل ناڈو کے چیف منسٹر اسٹالن کی تصاویر ان میں شامل ہیں ۔

اور ان تمام کے منہ کو بھی ہاتھ سے بند کیاگیا ہے تاہم یہ ہاتھ زعفرانی ہے۔ پوسٹر کے نچلے حصہ میں انگریزی میں لکھاگیا ہے ”جمہوریت بحران کی شکار ہے۔مہاتما ہندوستان کو بچائیں“۔اس کے نیچے ہیش ٹیگ بائے بائے مودی لکھاگیا ہے۔

ان پوسٹرس کے ذریعہ یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ برطانوی دور میں ملک پر حکومت کرنے والے برطانوی حکمرانوں نے آزادی پسندوں پر ظلم کیا اور آج بی جے پی کے حکمران اپوزیشن جماعتوں پر ظلم کر رہی ہے۔ مودی زیرقیادت مرکزی حکومت پر طنز والے یہ پوسٹرس سوشیل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمس پر تیزی کے ساتھ وائرل ہورہے ہیں۔