شمالی بھارت

گیان واپی مسجد کے تہہ خانہ کی چھت پر نماز پڑھنے پر بھی پابندی لگادی جائے:ہندو فریق

ہندو فریق کی جانب سے دائر درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مسجد کے جس حصے میں ویاس جی کے تہہ خانہ کی چھت ہے وہاں کسی کے داخلے پر روک لگائی جائے۔

لکھنؤ: وارانسی کے گیان واپی معاملہ میں ہندو فریق کی طرف سے ضلع عدالت میں ایک اور درخواست دائر کی گئی ہے۔ ہندو فریق کی جانب سے دائر درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مسجد کے جس حصے میں ویاس جی کے تہہ خانہ کی چھت ہے وہاں کسی کے داخلے پر روک لگائی جائے۔

متعلقہ خبریں
محبوب آباد میں کمسن لڑکے کا اغواء وقتل، مجرم کو سزائے موت
عمران خان کیخلاف قتل اور دہشت گردی کا مقدمہ درج
سعودی عرب میں لڑکی سے غیر اخلاقی حرکت پر ہندوستانی شہری گرفتار
ہندو لوگ صرف 3 مقامات مانگ رہے ہیں:یوگی
ویڈیو: چنگی چرلہ میں مسجد کے سامنے شرانگیزی۔ دوسرے دن بھی امن درہم برہم کرنے کی کوشش

اس کے علاوہ تہہ خانہ کی چھت پر نماز پڑھنے پر بھی پابندی لگائی جائے۔ اپنی درخواست میں ہندو فریق نے دعویٰ کیا ہے کہ چھت کا کچھ حصہ خستہ حال ہے کیونکہ یہ 500 سال پرانی ہے۔

ہندو فریق نے عدالت سے مرمت کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ درخواست میں سیکورٹی اور ایمان کا حوالہ دیا گیا ہے۔ یہ درخواست ہندو کی جانب سے مدعی ڈاکٹر رام پرساد سنگھ نے دائر کی ہے۔ اس پر ضلع جج کی عدالت میں دوپہر 2.30 بجے سماعت ہوگی۔

آپ کو بتا دیں کہ اس سے پہلے خبر آئی تھی کہ ہندو فریق سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ ہندو فریق نے سپریم کورٹ میں کیویٹ پٹیشن دائر کی ہے۔ دراصل ہائی کورٹ کے فیصلے پر کیویٹ پٹیشن دائر کی گئی ہے۔

ہندو فریق کا کہنا ہے کہ اگر مسلم فریق اس معاملہ میں سپریم کورٹ میں آتا ہے تو ہماری طرف بھی سنی جائے۔ دراصل الہ آباد ہائی کورٹ نے مسلم فریق کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔

 ہائی کورٹ نے کہا تھاکہ ویاس جی تہہ خانہ میں پوجا جاری رہے گی۔ اب مسلم فریق اس معاملہ میں سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتا ہے۔ ایسے میں ہندو فریق سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ وہیں ہندو فریق نے کیویٹ پٹیشن دائر کی ہے۔ ہندو فریق کا کہنا ہے کہ اگر مسلم فریق سپریم کورٹ میں آتے ہیں تو ہماری بات بھی سنی جائے۔

ویاس جی کا تہ خانہ کے نام سے مشہور اس جگہ کو 1992 میں بابری مسجد کے انہدام کے بعد سیل کر دیا گیا تھا۔ اس وقت کے چیف منسٹر کلیان سنگھ نے انہدام کے فوراً بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔

اگلے سال اسمبلی انتخابات میں ملائم سنگھ یادو کی قیادت میں حکومت بنی۔ اس کے بعد ریاستی حکومت نے امن و امان کے خدشات کا حوالہ دیا اور تہہ خانے کے ‘مندر’ کو سیل کر دیا گیا۔ تب سے بند تھا۔ حال ہی میں عدالتی حکم کے بعد ہندو فریق کو یہاں پوجا کرنے کا حق دیا گیا ہے۔

a3w
a3w