تلنگانہ

چیف منسٹر کے خلاف وزیراعظم کی غلط بیانی نریندر مودی پرکے ٹی راما راؤ کی شدید تنقید

کارگزار صدر بی آر ایس کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ وزیراعظم نے نظام آباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے دروغ گوئی سے کام لیا۔

حیدرآباد: کارگزار صدر بی آر ایس کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ وزیراعظم نے نظام آباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے دروغ گوئی سے کام لیا۔

متعلقہ خبریں
بی آر ایس کی 16نیوز چانلس کے خلاف شکایت
کانگریس دور حکومت میں ورنگل کی ترقی نظر انداز: کے سی آر
حیدرآباد دونوں ریاستوں کا مشترکہ دارالحکومت نہیں رہا
باپ اور بیٹے کا جیل جانا یقینی: وینکٹ ریڈی
1969 کی تحریک میں طلبہ پر کس نے گولی چلانے کی ہدایت دی؟ کے ٹی آر کا سوال

آج مودی کی تقریر پر سخت ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جی ایچ ایم سی انتخابات کے بعد کے سی آر کی جانب سے مودی سے ملاقات کی کوشش کا الزام جھوٹ پر مبنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے سی آر ایک فائیٹر ہے اور ان کا دھوکہ بازوں کے ساتھ ہاتھ ملانے کے متعلق سوچا بھی نہیں جاسکتا۔ ہم کو این ڈی اے اتحاد میں شامل ہونے کی کوئی خواہش تھی اور نہ کوشش کی گئی۔

این ڈی اے میں شمولیت کے لئے کیا ہم کو پاگل کتے نے کاٹا ہے جو ایک ڈوبنے والی کشتی ہے۔ اس اتحاد سے کئی پارٹیاں الگ ہوتے جارہے ہیں۔ شیوسینا‘ جے ڈی یو‘ تلگودیشم پارٹی‘ شرومنی اکالی دل پارٹیوں نے پہلے ہی این ڈی اے سے لاتعلقی ظاہر کردی ہے۔

کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ این ڈی اے اتحاد میں صرف سی بی آئی‘ ای ڈی‘ آئی ٹی کے سواء کوئی نہیں ہے۔ کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ آج کے بعد مودی سے ملاقات کرنے والے قائد کو اپنے گلے میں کیمرہ لگاکر ملنے کی ضرورت ہے تاکہ جو کچھ بات چیت ہوئی ہو اس کا ریکارڈ محفوظ رہے۔

مودی نے ہر ریاست میں الگ لب ولہجہ میں بات چیت کرنا اپنی عادت بنالی ہے۔ جب بنگال گئے تو ممتا بنرجی کو انتہائی بدعنوان چیف منسٹر قرار دیا۔ اوڈیشہ جاتیہیں تو نوین پٹنائک کو بدترین حکمران قرار دیتے ہیں۔ میگھالیہ جاتے ہیں تو سانگما کو بدعنوان ترین حکمران قرار دیتے ہیں۔ پھر ایک ہفتہ بعد تقریب حلف برداری کے عین وقت ان کی اپنی پارٹی حکومت میں شامل ہوجاتی ہے۔

ان کے بیان سے واضح ہوجاتا ہے کہ مودی بدترین موقع پرست اور جھوٹے شخص ہیں۔ ایسے ایسے جھوٹ بول رہے ہیں جن پر 5 سال کا کمسن بچہ بھی یقین نہیں کرسکتا۔ ان کا مقصد جھوٹ کے سہارے عوام کو گمراہ کرنا اور افرتفری کی نذر کرنا ہے۔ ان کی یہ حرکتیں افسوسناک اور تکلیف دہ ہیں۔ کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ وزیراعظم سلکٹیو امینیشیاء سے متاثر ہیں۔ اگر ان کے ساتھ رہیں تو سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے۔

ہر کام کو خوشی خوشی فراموش کردیتے ہیں۔ پرکاش سنگھ بادل بطور چیف منسٹر اور ان کے فرزند سکھبیر سنگھ بادل ڈپٹی چیف منسٹر رہتے ہوئے این ڈی اے اتحاد میں شامل رہ سکتے ہیں۔ اس وقت راجہ اور شہزادے نظر نہیں آتے۔ مفتی محمد سعید کی دختر محبوبہ مفتی سے اتحاد کے وقت راجائیں یاد نہیں آتے۔

حال حال تک آندھراپردیش میں چندرا بابو نائیڈو بطور چیف منسٹر اور ان کے فرزند لوکیش وزیر کے طور پر این ڈی اے اتحاد کا حصہ رہ سکتے ہیں۔ راج ٹھاکرے کے فرزند اودھو ٹھاکرے کے ساتھ اتحاد کیا جاسکتا ہے۔ حالیہ عرصہ میں سابق وزیراعظم دیوے گوڈا کے فرزند ایچ ڈی کمارا سوامی این ڈی اے اتحاد کا حصہ بن گئے۔ پھر اس وقت راجائیں‘ شہزادے اور جمہوریت یاد نہیں آئی۔

جب تک تمہارے لئے کام کرتے رہے ایک طریقہ سے اور کام نکل جانے کے بعد ایک طریقہ سے بات کرنا کیا وزیراعظم کے عہدے پر فائز شخص کو زیب دیتا ہے۔ کے ٹی راما راؤ نے کہا وزیراعظم  کے جھوٹ کے بعد یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ بی جے پی سب سے بڑی جھوٹی پارٹی ہے‘ سب سے بڑی جملہ پارٹی ہے۔

مودی بہترین کہانیاں بنانے والے ہیں۔ بہترین کہانی بنانے کا فن جانتے ہیں۔ ان کو سیاست چھوڑکر اسکرپٹ تحریر کرنے کا مشغلہ اختیار کرنا چاہئے۔ ان کی اداکاری اور اسکرپٹ رائٹنگ کو آسکر ایوارڈ حاصل ہوگا۔ ایک بار کہتے ہیں کہ کرناٹک میں بی آر ایس نے کانگریس کو رقومات فراہم کیں۔ پھر ایک بار کہتے ہیں کہ بی آر ایس نے این ڈی اے میں شامل ہونے کی کوشش کرتی ہے۔ پھر کہتے ہیں کہ انہوں نے اس پیش کش کو ٹھکرا دیا۔

انہوں نے سوال کیا کہ آخر کیا وجہ تھی کہ شیوسینا‘ جے ڈی یو‘ تلگودیشم پارٹی این ڈی اے اتحاد سے علحدہ ہوگئے۔ مودی کا احساس ہے کہ دنیا بھر میں صرف وہی پاک وصاف اور باقی ناپاک افراد ہیں۔ مگر شائد انہیں یاد نہیں ہے۔ ہیمنت بسوا شرما کے خلاف مقدمات کا کیا ہوا۔ کیا بی جے پی میں شامل ہوتے ہی وہ پاک وصاف ہوگئے۔ سی ایم رمیش اور سجانا چودھری کے خلاف ای ڈی‘ سی بی آئی دھاوے کئے گئے تھے۔

اب ان مقدمات کا کیا ہوا۔ جیوتی آدتیہ سندھیا اور نارائن رانے کے خلاف مقدمات کا کیا ہوا۔ کیوں آپ سے ملاقات کے فوری بعد مقدمات غائب ہوگئے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ ہم نہ ہی دہلی کے غلام ہیں نہ ہی گجراتیوں کے چیلے ہیں۔ مجھے چیف منسٹر بنانے کے لئے آپ سے اجازت لینے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ ہماری پارٹی کے فیصلے ہم خود کرتے ہیں۔ آپ لوگ اپنا سوچیں اس بات کو یاد رکھیں کہ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں 105 حلقوں پر بی جے پی امیدوار  ضمانتیں بچانے میں ناکام رہے تھے۔ اب بھی تم کو صفر پر ہی اکتفا کرنا پڑے گا۔

a3w
a3w