حیدرآباد

پروٹو کال کی خلاف ورزی پر احتجاج، دعوت نامہ کی دوبارہ اشاعت کیلئے انتظامیہ مجبور

پروٹوکال کی خلاف ورزی اور قائدِ حزبِ اختلاف و سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤکی بے عزتی پر ہنگامہ آرائی کے بعد جمعرات کے روز یومِ آزادی کے پروگرام سے قبل بھیجے گئے دعوت نامے کو درست کرنے اور دوبارہ چھاپنے پر ضلع انتظامیہ کو مجبور ہونا پڑا۔

حیدرآباد: پروٹوکال کی خلاف ورزی اور قائدِ حزبِ اختلاف و سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤکی بے عزتی پر ہنگامہ آرائی کے بعد جمعرات کے روز یومِ آزادی کے پروگرام سے قبل بھیجے گئے دعوت نامے کو درست کرنے اور دوبارہ چھاپنے پر ضلع انتظامیہ کو مجبور ہونا پڑا۔

متعلقہ خبریں
دھان کی خریداری میں دھاندلیوں کی سی بی آئی جانچ کروائے گی:بی جے پی
ودھان سودھا میں پاکستان زندہ باد کے نعروں کی این آئی اے کے ذریعہ تحقیقات کا مطالبہ
اقلیتی بہبود کیلئے2,262 کروڑ مختص
انتخابی وعدوں پر عدم عمل آوری پر کانگریس کو بی جے پی کا انتباہ
عوامی دربار ہر منگل اور جمعہ کو منعقد ہوگا۔ تفصیلات پڑھیں

واضح رہے کہ اصولوں کی خلاف ورزی میدک میں یوم آزادی کے پروگرام کے لیے بھیجے گئے دعوت نامہ میں سامنے آئی، جس میں ایم ایل سی اور ایم ایل اے کے بعد ہی چندر شیکھر راؤ کا نام شامل کیا گیا تھا۔ اس دعوت نامہ کو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کیا جا رہا ہے اور پروٹوکول کی خلاف ورزی کرنے پر ضلعی انتظامیہ ریاستی حکومت کے خلاف سخت تبصرے اور تنقید کی جا رہی ہے۔

ترجیحی پروٹوکول کے مطابق قائد حزب اختلاف کا نام چیف منسٹر اور کابینہ کے وزراء کے بعد اور ایم پیز، ایم ایل سیز اور ایم ایل ایز سے پہلے آنا چاہئے تاہم، یہاں کانگریس کے ایم ایل اے مینامپلی روہت کا نام چندر شیکھر راؤ کے اوپر تھا، جو دو بار ریاست کے چیف منسٹر، آٹھ بار ایم ایل اے اور پانچ بار ایم پی رہ چکے ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ کانگریس حکومت اس طرح کی اہانت آمیز حرکتوں سے عوام کے دلوں سے چندر شیکھر راؤ کا نام نہیں مٹا سکتی۔

سوشل میڈیا پر دعوت نامہ کے وائرل ہونے کے بعد ضلع انتظامیہ جلد ہی ایک اور دعوت نامہ چھاپ کر اپنی غلطی کو درست کرتے ہوئے چندر شیکھر راؤ کے نام کا اضافہ کیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ چندر شیکھر راؤ کے نام پر نظر ثانی شدہ کارڈ میں قائد حزب اختلاف کے طور پر ذکر کیا گیا تھا جبکہ پہلے ورژن میں، انہوں نے ان کا نام ایم ایل اے، گجویل کے طور پر بتایا تھا۔

a3w
a3w