مودی کے لئے عوامی تائید میں کمی ہورہی ہے: ماہر قانون
سرکردہ ماہر قانون پرشانت بھوشن نے پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی 200 نشستیں پار نہ کرنے پیش قیاسی کی، کیوں کہ پارٹی اور عوام کا ایک قابل لحاظ حصہ اُس کے خلاف انتہائی طاقتور احساسات ظاہر کئے ہیں۔
کولکتہ: سرکردہ ماہر قانون پرشانت بھوشن نے پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی 200 نشستیں پار نہ کرنے پیش قیاسی کی، کیوں کہ پارٹی اور عوام کا ایک قابل لحاظ حصہ اُس کے خلاف انتہائی طاقتور احساسات ظاہر کئے ہیں۔
عوام سمجھتی ہے کہ وہ (بی جے پی) ملک کے لئے بڑا خطرہ ہے۔ خاص طور پر بھوشن نے یہ موقف بھی ظاہر کیا کہ اپوزیشن انڈیا اتحاد کو پارلیمنٹ میں اکثریت ہونے پر وہ این ڈی اے کو اقتدار سے ہٹا سکتا ہے اور نہ کہ ممتا بنرجی ترنمول کانگریس۔
گوشت، منگل سوترا اور بیلوں پر وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ ریمارکس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بھوشن نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم محسوس کرلئے ہیں کہ انتخابات اُن کی گرفت سے نکلتے جارہے ہیں اور اِس لئے مایوسی میں ایسی نچلی سطح کی تقریریں کررہے ہیں۔
بھوشن نے ایک انٹرویو میں پی ٹی آئی کو بتایا کہ اُن کے خیال میں متعدد اسباب کے تحت بی جے پی کے خلاف انتہائی مضبوط جذبات پیدا ہوئے ہیں۔
اُنہیں (بی جے پی) جمہوریت کے لئے خطرہ سمجھا جارہا ہے۔ اپوزیشن لیڈروں کو جیل بھیجنے اور اُنہیں پیسے کے حصول کے ذرائع بند کرنے اقتدار کو غلط استعمال کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
لہٰذا عوام میں اُس کے خلاف بہت زیادہ برہمی پائی جاتی ہے۔ غیر سرکاری تنظیموں کے ایک گروپ کی جانب سے منعقدہ سمینار میں شرکت کرنے بھوشن حال ہی میں کولکتہ آئے ہیں۔ ماہر قانون و جہدکارنے مزید الزام عائد کیا کہ بی جے پی کا فرقہ وارانہ پروپگنڈہ اُس کے انحطاط کے لئے کئی اسباب میں شامل ہے۔