دہلیسوشیل میڈیا

راہول گاندھی کا دہلی کی بس میں سفر، ڈرائیور اور کنڈکٹر کے مسائل پر ہوئی بات

لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے آج ڈی ٹی سی (دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن) کی ایک بس میں سفر کیا اور ڈرائیور و کنڈکٹر سے ان کے مسائل پر کھل کر گفتگو کی۔

دہلی: لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے آج ڈی ٹی سی (دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن) کی ایک بس میں سفر کیا اور ڈرائیور و کنڈکٹر سے ان کے مسائل پر کھل کر گفتگو کی۔

متعلقہ خبریں
عوام غیر محفوظ تعمیرات کی قیمت چکارہے ہیں: راہول گاندھی
کسانوں کے قرض معافی، عثمان الہاجری کا دورہ گڈی ملکاپور ترکاری مارکٹ، کاشتکاروں سے ملاقات و شال پوشی
منی پور کا مسئلہ پارلیمنٹ میں پوری طاقت سے اٹھایا جائے گا: راہول گاندھی
میں آسام کے سیلاب زدگان کے ساتھ کھڑا ہوں:قائد اپوزیشن
راہل نے خط لکھ کر مرمو سے اگنی ویر اسکیم میں مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا

بس میں اس سفر کے دوران انہوں نے مارشل سے بھی بات چیت کی اور کچھ ایسے مسائل کے بارے میں معلومات لی جس کا انھیں سامنا کرنا پڑتا ہے۔

راہول گاندھی نے جنوبی دہلی کے سروجنی نگر بس ڈپو کے قریب جمع لوگوں کے درمیان بیٹھ کر بھی بس ڈرائیورس اور مارشلوں سے بات چیت کی جس کی تصویریں انھوں نے سوشیل میڈیا پر شیئر کی ہیں۔

راہول گاندھی نے ڈرائیور، کنڈکٹر اور مارشل کے ساتھ بس میں کیے گئے سفر کی تصویریں شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’دہلی میں ڈرائیور اور کنڈکٹر بھائیوں اور بس مارشلوں کے ساتھ ملاقات اور بات چیت ہوئی۔ پھر ڈی ٹی سی بس میں ایک مزیدار سفر۔ اپنوں کے ساتھ، ان کے ایشوز پہ بات!‘‘

کانگریس نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل سے بھی کچھ تصویریں شیئر کی ہیں اور ساتھ میں لکھا ہے کہ ’’راہول گاندھی نے ڈی ٹی سی بس میں سفر کی اور ڈرائیور، کنڈکٹر و مارشل سے ملاقات کر ان کے مسائل سنے۔ جَن نایک (عوامی ہیرو) ہر اس طبقہ سے ملاقات کر ان کی آواز بلند کر رہے ہیں جن کا ملک کی ترقی میں اہم تعاون ہے۔‘‘

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی راہول گاندھی کے بس سفر کی تصویریں اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر کی ہیں۔ انھوں نے اس پوسٹ کے ساتھ لکھا ہے کہ ’’عوام کی خدمت میں ہزاروں بسوں والا ٹرانسپورٹ کارپوریشن چلانے والے ڈرائیور، کنڈکٹر اور مارشل کا گھر کیسے چلتا ہے؟ مہنگائی، بچوں کی بڑھتی فیس، تنخواہ اور پنشن کی ٹینشن کے درمیان ان کی زندگی کیسے چلتی ہے؟ ملک میں کروڑوں ایسی آوازیں ہیں جو خوفناک معاشی عدم تحفظ میں جینے کو مجبور ہیں۔ ان کے من کی بات سننا ضروری ہے۔‘‘

a3w
a3w