رامیشورم کیفے دھماکہ کیس، مشتبہ ملزم شبیر این آئی اے کی حراست میں
مشتبہ شخص کی تصویر سی سی ٹی وی میں قید ہوئی تھی جس میں اسے کیفے کے اندر اڈلی کی پلیٹ اٹھائے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ اسے اپنے کندھے پر ایک بیگ کے ساتھ دیکھا گیا، جس میں شبہ ہے کہ آئی ای ڈی بم تھا۔
بنگلورو: قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو میں رامیشورم کیفے دھماکہ کیس کی تفتیش میں مشتبہ ملزم کو حراست میں لے لیا ہے۔
یہ پیشرفت این آئی اے کی جانب سے مشتبہ شخص کی تصویر شیئر کرنے اور اس کی اطلاع دینے پر 10 لاکھ روپے کے انعام کے اعلان کے چند دن بعد سامنے آئی ہے۔
یکم مارچ کو واقعہ کے دن مشتبہ شخص کی تصویر سی سی ٹی وی میں قید ہوئی تھی جس میں اسے کیفے کے اندر اڈلی کی پلیٹ اٹھائے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ اسے اپنے کندھے پر ایک بیگ کے ساتھ دیکھا گیا، جس میں شبہ ہے کہ آئی ای ڈی بم تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق مشتبہ ملزم کی شبیر کے طورپر شناخت ہوئی ہے جسے ضلع بلاری کے علاقے چال بازار سے حراست میں لیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکام دھماکوں اور ان سے وابستہ افراد کے درمیان گٹھ جوڑ کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ تحقیقات میں چھ اضافی اہم مشتبہ افراد کا انکشاف ہوا ہے۔ تمام مشتبہ افراد نے مبینہ طور پر خود کو کرناٹک میں قائم آئی ایس ماڈیول سے منسلک ہونے کی شناخت کی ہے۔
وہ شیوموگا کے تھتھاہلی کے رہنے والے ہیں اور ان کے نام عبدالمتین طحہ، مساویر حسین شاجیب، عرفات علی، محمد شارق، معاذ منیر احمد اور سید یاسین ہیں۔
این آئی اے کے تفتیش کاروں نے ابتدائی طور پر تحقیقات کے دوران بنگلورو کے مختلف حصوں پر توجہ مرکوز کی اور بعد میں اسے تمکورو، بلاری اور کالابورگی تک پھیلا دیا۔ مزید برآں، تلاش کو آندھرا پردیش، تلنگانہ، تمل ناڈو اور مہاراشٹر تک پھیلا دیا گیا ہے۔
6 مارچ کو این آئی اے نے بنگلورو رامیشورم کیفے دھماکہ کیس میں مشتبہ شخص کے بارے میں معلومات دینے کے لئے 10 لاکھ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔