ایشیاء

عمران خان پر فائرنگ، مزیدمشتبہ افراد گرفتار

پاکستان کے برطرف وزیراعظم عمران خان پر گزشتہ برس ان کی پارٹی کی ریالی کے دوران ناکام قاتلانہ حملہ کیس کے سلسلہ میں مزید 3 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

لاہور: پاکستان کے برطرف وزیراعظم عمران خان پر گزشتہ برس ان کی پارٹی کی ریالی کے دوران ناکام قاتلانہ حملہ کیس کے سلسلہ میں مزید 3 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

متعلقہ خبریں
عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 4 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم
خط اعتماد چرانے والوں پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے: عمران خان
عمران خان کی رہائی کا مطالبہ، پاکستانی سینیٹ میں قرارداد جمع
عمران خان کے پارٹی قائدین کے خلاف تازہ فوجی کارروائی
رات کی تاریکی میں ہمارا خط ِ اعتماد چُرالیا گیا : پاکستان تحریک انصاف کا شکوہ

پولیس نے پیر کے دن یہ بات بتائی۔ اس نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے 2 کارکنوں مدثر نذیر اور احسن علی کو ان کے سوشل میڈیا پوسٹس کے لئے گجراں والا ڈیویژن سے گرفتار کیا گیا۔

ایک اور مشتبہ طیب بٹ کو اصل مشتبہ محمد نوید (نوید جٹ) کی ہتھیار حاصل کرنے میں مبینہ مدد کرنے پر تحویل میں لیا گیا۔ پاکستان تحریک ِ انصاف کے سربراہ عمران خان کے سیدھے پیر میں 3 نومبر کو اُس وقت گولیوں کے زخم آئے تھے جب ان پر بندوق برداروں نے گولیاں چلائی تھیں۔

وہ اس وقت لاہور سے 150کیلو میٹر دور وزیرآباد علاقہ میں ایک کنٹینر کی چھت پر کھڑے تھے۔ اس وقت ان کی پارٹی کا لانگ مارچ جاری تھا۔ پولیس ان پر گولی چلانے والے محمد نوید اور اس کے رشتہ کے بھائی وقاص کو گرفتار کرچکی ہے۔ نوید‘ عدالتی تحویل میں ہے جبکہ وقاص مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی حراست میں ہے۔

3 نئے مشتبہ افراد کو انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے انہیں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی سہ روزہ تحویل میں دے دیا گیا۔ فارنسک لیباریٹری کے بموجب عمران خان کو نوید کی بندوق سے چلنے والی 3 گولیاں لگی تھیں۔ عمران خان نے ایف آئی آر میں شہباز شریف‘ رانا ثناء اللہ اور میجر جنرل فیصل نصیر کا نام نہ آنے پر اسے صرف ایک ردی کا ٹکڑا قراردیا تھا۔