حیدرآباد

حیدرآباد میٹرو میں ریکارڈ بھیڑ, 5.5 لاکھ مسافر روزانہ, ٹرین ہر 2 منٹ میں چلانے کا بڑا فیصلہ

شہر میں میٹرو مسافروں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہونے کے بعد حیدرآباد میٹرو ریل کارپوریشن (HMRC) ٹرینوں کی آمد و رفت میں تبدیلی پر غور کر رہی ہے۔

حیدرآباد: شہر میں میٹرو مسافروں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہونے کے بعد حیدرآباد میٹرو ریل کارپوریشن (HMRC) ٹرینوں کی آمد و رفت میں تبدیلی پر غور کر رہی ہے۔ یومیہ ساڑھے پانچ لاکھ سے زیادہ لوگ میٹرو کا استعمال کر رہے ہیں، لیکن اس بڑھتی ہوئی بھیڑ کے باوجود اضافی کوچس شامل کرنے پر فی الحال کوئی عملی پیش رفت نہیں ہو رہی۔

متعلقہ خبریں
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
گنیش اتسو سمیتی اور وی ایچ پی کے وفد کی میٹرو ریل لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائرکٹرکو تجاویز
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ
مولانا محمد علی جوہرنے تحریک آزادی کے جوش میں زبردست ولولہ اور انقلابی کیفیت پیدا کیا: پروفیسر ایس اے شکور

فی الحال میٹرو ٹرین ہر تین منٹ میں دستیاب ہوتی ہے۔ HMRC اب اس وقفے کو کم کر کے دو منٹ کرنے کے منصوبے پر تجرباتی طور پر کام کر رہی ہے۔ ادارے کے مطابق، اس نئی فریکوئنسی کی عملی جانچ جاری ہے اور قابلِ عمل ہونے کی صورت میں مستقبل میں اس پر عملدرآمد کیا جائے گا۔

مسافروں کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی بھیڑ کے باعث میٹرو سفر مزید مشکل ہوتا جا رہا ہے، خاص طور پر پیِک آورز میں کوچس میں داخل ہونا بھی دشوار ہو جاتا ہے۔ چونکہ نئے کوچس شامل کرنے کا فوری امکان نہیں، اس لیے کارپوریشن ٹرینوں کی فریکوئنسی بڑھانے کو عبوری حل سمجھ رہی ہے۔

اس وقت تین کوچ والی ہر میٹرو ٹرین میں تقریباً 900 مسافر سفر کرتے ہیں۔ ٹرینیں ہر 3 سے 5 منٹ کے درمیان چل رہی ہیں۔ حکام کو امید ہے کہ اگر فریکوئنسی کم کر کے ٹرین ہر دو منٹ میں دستیاب ہو جائے تو مسافروں کو زیادہ دیر انتظار نہیں کرنا پڑے گا اور انہیں نسبتاً خالی کوچ مل جائیں گے۔

بڑھتی بھیڑ کا مسئلہ

مسافروں کی تعداد میں مسلسل اضافے کے بعد شہر میں میٹرو خدمات کو توسیع دینے اور زیادہ کوچس شامل کرنے کی تجاویز پہلے بھی سامنے آ چکی ہیں، لیکن فنڈز کی کمی اور نئے کوچس تیار ہونے میں تقریباً ایک سال لگنے کے باعث یہ منصوبے عملی شکل اختیار نہیں کر سکے۔

میٹرو حکام کا ماننا ہے کہ کوچس کی تعداد بڑھائے بغیر بھی فریکوئنسی میں کمی سے موجودہ بھیڑ کو کسی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ تجرباتی مرحلے کے بعد ہی یہ طے ہوگا کہ آیا سسٹم محفوظ اور مؤثر انداز میں دو منٹ کی فریکوئنسی کو سنبھال سکتا ہے یا نہیں۔

اگر یہ منصوبہ کامیاب ہوا تو حیدرآباد میٹرو مسافروں کے لیے سفر کو نمایاں طور پر آسان بنا سکتا ہے۔