صوفی بزرگ کا جسد خاکی بنگلہ دیش سے ہندوستان منتقل کرنے درخواست، سپریم کورٹ میں مسترد
سپریم کورٹ نے 5 اپریل کو ایک درخواست مسترد کردی جس کے ذریعہ صوفی سنت حضرت شاہ محمد عبدالمقتدر شاہ مسعود احمد ؒکے جسد خاکی کو بنگلہ دیش سے ہندوستان منتقل کرنے کی گزارش کی گئی تھی۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے 5 اپریل کو ایک درخواست مسترد کردی جس کے ذریعہ صوفی سنت حضرت شاہ محمد عبدالمقتدر شاہ مسعود احمد ؒکے جسد خاکی کو بنگلہ دیش سے ہندوستان منتقل کرنے کی گزارش کی گئی تھی۔
چیف جسٹس بی وائی چندرچوڑ کی زیرصدارت سہ رکنی بنچ نے کہا کہ صوفی سنت کی باقیات/جسد خاکی کو منتقل کرنے کا کوئی دستوری قابل نفاذ حق نہیں ہے کیونکہ وہ ایک پاکستانی شہری تھے۔
بنچ نے سوال کیا کہ وہ ایک پاکستانی شہری تھے آپ کس طرح یہ توقع کرسکتے ہیں کہ حکومتِ ہند ان کی باقیات کو ہندوستان لائے گی۔ درگاہ حضرت ملا سید کی جانب سے پیش ہورہے درخواست گزار نے کہا کہ حضرت عبدالمقتدر شاہؒ کا پاکستان میں کوئی خاندان نہیں ہے جبکہ ان کی درگاہ اترپردیش میں ہے وہ سجادہ نشین تھے۔
وکیل نے عدالت عظمی کو بتایا کہ صوفی سنت پریاگ راج میں پیدا ہوئے جسے اس وقت الٰہ باد کہا جاتا تھا بعدازاں انہوں نے پاکستان کو ہجرت کی تھی۔ انہیں 1992 میں پاکستانی شہریت حاصل ہوئی تھی۔
وہ 2008 میں پریاگ راج میں درگاہ حضرت ملا سید محمد شاہؒ کے سجادہ نشین منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے 2021 میں اپنی وصیت تحریر کی تھی جس میں درگاہ میں ہی تدفین کی خواہش ظاہر کی گئی تھی، اُن کا ڈھاکہ میں انتقال ہوا، جہاں ان کی تدفین عمل میں آئی تھی، ایسی درخواست کو قبول کرنے میں کافی دشواریاں ہیں۔