برطانیہ کو معاشی بحران سے نکالنے ہندوستانی نژاد سابق چانسلر کا عزم
ہندوستانی نژاد سابق چانسلر رشی سونک نے اتوار کے دن باقاعدہ اپنی امیدواری کا اعلان کردیا وہ کنزرویٹیوپارٹی کی قیادت کا الیکشن لڑیں گے تاکہ وزیراعظم برطانیہ کی حیثیت سے لزٹرس کی جگہ لے سکیں اور معیشت کو سدھارسکیں۔
لندن: ہندوستانی نژاد سابق چانسلر رشی سونک نے اتوار کے دن باقاعدہ اپنی امیدواری کا اعلان کردیا وہ کنزرویٹیوپارٹی کی قیادت کا الیکشن لڑیں گے تاکہ وزیراعظم برطانیہ کی حیثیت سے لزٹرس کی جگہ لے سکیں اور معیشت کو سدھارسکیں۔
42 سالہ رشی سونک صدارتی دوڑ میں آگے ہیں۔ انہیں کم ازکم 128 ٹوری ارکان پارلیمنٹ کی تائید حاصل ہے۔ ان کے سابق باس بورس جانسن کے وفاداروں تک کا دعویٰ ہے کہ انہیں 100ارکان پارلیمنٹ کی تائید حاصل ہے۔ شارٹ لسٹ ہونے کیلئے یہ تعداد ضروری ہے۔
سابق ٹوری قائد اور وزیراعظم نے ابھی باقاعدہ اپنی امیدواری کا اعلان نہیں کیا ہے۔ ایسا لگتاہے کہ مقابلہ سہ رخی ہوگا۔ رشی سونک‘ بورس جانسن اور قائد کامنس پینی مورڈونٹ میدان میں ہوں گے۔ رشی سونک نے اپنی انتخابی مہم میں ٹوئٹ کیاکہ برطانیہ عظیم ملک ہے لیکن ہمیں بڑے معاشی بحران کا سامنا ہے۔
اسی لئے میں کنزرویٹیوپارٹی کا قائد اور آپ کا وزیراعظم بنناچاہتا ہوں۔ میں اپنی معیشت کو ٹھیک کرناچاہتا ہوں۔ ہماری پارٹی کو متحد اور اپنی ملک کیلئے کچھ کرناچاہتا ہوں۔
ویژن اسٹیٹمنٹ میں سابق وزیرفینانس نے کابینہ میں اپنے ٹریک ریکارڈ کا حوالہ دیا اور کہا کہ کووڈ وباء کے مشکل دور میں انہوں نے معیشت کو سنبھالادینے میں مدد دی تھی۔ انہوں نے ٹوئٹ کیاکہ آج ہمیں مزیدبڑے چیالنجس کا سامنا ہے۔ اگر ہم نے صحیح انتخاب کیاتو مواقع بھی کئی ہیں۔ میں‘ کچھ کردکھانے کا ٹریک ریکارڈ رکھتا ہوں۔
میرے پاس ہمیں درپیش سب سے بڑے مسائل کو حل کرنے کا واضح منصوبہ ہے۔ میں‘ 2019ء کے منشور میں کیاگیاوعدہ پورا کروں گا۔ حکومت کی ہرسطح پر ایمانداری‘ پیشہ واریت اور جوابدہی ہوگی۔
میں دن رات محنت کروں گا۔ میری آپ سے اپیل ہے کہ آپ مجھے ہمارے اپنے ملک کے مسائل حل کرنے کا موقع دیں۔ وزیراعظم لزٹرس نے جمعرات کے دن اپنے استعفی کا اعلان کیاتھا۔ کنزرویٹیوپارٹی میں ان کی قیادت کے خلاف کھلی بغاوت ہوگئی تھی۔