حیدرآباد

دوہزارروپئے کے کرنسی نوٹس کی تبدیلی، عوام کی بڑی تعداد بینکوں میں نظرآئی

حیدرآباد: دوہزارروپئے سے دستبرداری کے آربی آئی کے فیصلہ کے بعد نوٹوں کی تبدیلی کے لئے تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد سمیت ریاست کے اضلاع کے بینکوں میں عوام کی بڑی تعداد بینکوں میں نظرآرہی ہے۔

حیدرآباد: دوہزارروپئے سے دستبرداری کے آربی آئی کے فیصلہ کے بعد نوٹوں کی تبدیلی کے لئے تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد سمیت ریاست کے اضلاع کے بینکوں میں عوام کی بڑی تعداد بینکوں میں نظرآرہی ہے۔

متعلقہ خبریں
بنڈی سنجے کو پارٹی کی صدارت سے نہیں ہٹایا جائے گا: کشن ریڈی
قرض کی فراہمی کو بینکرس سماجی ذمہ داری تسلیم کریں۔ ڈپٹی چیف منسٹر کا مشورہ
حیدرآباد کلکٹر نے گورنمنٹ ہائی اسکول نابینا اردو میڈیم دارالشفا کا اچانک دورہ کیا
اللہ کے رسول ؐ نے سوتیلے بہن بھائیوں کے ساتھ حسن سلوک اور صلہ رحمی کا حکم دیا: مفتی محمد صابر پاشاہ قادری
محفل نعت شہ کونین صلی اللہ علیہ وسلم و منقبت غوث آعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ

تلنگانہ بھر کے بینک حکام کی جانب سے دوہزارروپئے کی کرنسی کے تبادلے کے تمام انتظامات کئے گئے۔

کرنسی تبدیل کرنے کیلئے رجوع ہونے والوں کیلئے بینکوں میں پینے کے پانی کا انتظام کیا گیا ہے۔

بینک حکام نے بتایا کہ کئی افراد ایسے ہیں جو ان نوٹوں کی رقم کو بینک کھاتوں میں جمع کروا رہے ہیں۔

عام شہریوں کے پاس دو ہزار کے نوٹ کم ہیں۔ان نوٹوں کو تبدیل کرنے کیلئے وقت بھی زیادہ ہونے کی وجہ سے بینکوں میں ہجوم نظرنہیں آرہا ہے۔ نوٹوں کی تبدیلی کے دوسرے دن بھی بینکوں میں کم ہجوم نظرآیا۔

ہری بابو بینک منیجریوبی آئی ہنمکنڈہ نے کہاکہ کرنسی کی تبدیلی کیلئے آنے والوں کیلئے تمام طرح کی سہولتیں دی جارہی ہیں۔30ستمبرتک کرنسی کی تبدیلی کی مہلت ہونے کی وجہ سے عوام کی کم تعداد بینکوں میں دیکھی جارہی ہے۔

ایک وقت میں ایک شخص کے دس کرنسی نوٹس تبدیل کرنے کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔انہوں نے زوردیتے ہوئے کہاکہ کوئی بھی شخص بیک وقت 20 ہزار روپے کے نوٹ تبدیل کرسکتا ہے اور کسی فارم یا سلپ کی ضرورت نہیں ہوگی۔

ریاست کے مختلف مقامات پر کام کرنے والے پرائیویٹ شعبہ کے بینک میں بھی کرنسی کی تبدیلی کا کام معمول کے مطابق رہا۔دوسرے دن بعض بینکوں میں صارفین سے ان کا نام اور موبائیل نمبر رجسٹر میں لکھنے کی خواہش کی گئی تاہم بعض مقامات پر صارفین نے کہا کہ ان کو پین یا آدھار کارڈ پیش کرنے کی ہدایت بھی دی گئی۔

کرنسی کی تبدیلی کیلئے تمام بینکوں میں یکساں پالیسی کی کمی دیکھی گئی۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے اپنے تمام شاخوں کو جاری میمو میں کہا کہ 2 ہزار روپے کے نوٹ جمع کرنے یا تبدیل کرنے کے لئے کسی فارم یا سلپ کی ضرورت نہیں ہے۔

2 ہزار روپے کی کرنسی نوٹ فی الحال قانونی اعتبار سے کارکردہیں اور تبادلے کی گنجائش 2016 ء کے مقابلے میں دگنی ہے۔

آر بی آئی نے 2 ہزار روپے کے نوٹ بدلنے کے لئے کسی بھی شناختی دستاویزات کے ادخال کو لازمی نہیں کیا ہے لیکن بعض مقامات پر شکایت کی گئی کہ بینکس کسٹمر سے شناختی کارڈس طلب کر رہے ہیں۔

بعض بینکس نے الکٹرانک انٹری کے ذریعہ داخلہ کے بعد نوٹوں کا تبادلہ کیا۔بعض صارفین نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ پرائیویٹ بینکس اکاؤنٹ نہ رکھنے والے افراد سے شناخت کا ثبوت اور فارم طلب کر رہے ہیں لیکن بعض پرائیویٹ بینکس اس خصوص میں کوئی لزوم عائد نہیں کیا ہے۔

ملک بھر میں 2 ہزار روپے کے نوٹوں کو بدلنے کے لئے 131 دنوں کی مہلت گذشتہ روز شروع ہوئی تھی۔

30 ستمبر 2023 ء تک ان نوٹوں کا تبادلہ کیا جاسکتا ہے۔ 2016 ء کے برخلاف اس مرتبہ واپس کی جانے والی کرنسی کی شرح کافی کم ہے اور اس عمل کو پورا کرنے کی مدت بھی زیادہ ہے۔