یوروپ

روس کے صدرپوٹن کی بشار الاسد سے ملاقات طئے نہیں

ادھر شامی حکام نے بھی بشار الاسد کی ماسکو میں موجودگی کی تصدیق کر دی ہے، ماسکو میں شامی حکام نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بشار الاسد نے مشن سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔

ماسکو: شام میں چوبیس سالہ طویل اقتدار کے خاتمے کے بعد بشار الاسد نے اپنے خاندان سمیت روس کے دارالحکومت ماسکو میں پناہ حاصل کر لی ہے، جہاں ان سے روسی صدر کی ممکنہ ملاقات کے حوالے سے غیر مصدقہ خبریں آنے لگی تھیں۔

متعلقہ خبریں
لبنان میں مواصلاتی آلات میں دھماکے ناقابل قبول:اقوام متحدہ
ناٹو کو یوکرین میں فوجی تعیناتی کے خلاف روسی صدر کا انتباہ
پوتین کی پر تعیش بکتر بند ٹرین میں سیلون اور جم بھی موجود، نئی تصاویر دیکھئے
عرب وزرائے خارجہ کا شام کو عرب لیگ میں دوبارہ شامل کرنے پراتفاق
زلزلہ متاثرین سے لوٹ مار اور دھوکہ دینے والے48 افراد گرفتار

کریملن نے اب ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کا بشار الاسد سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں ہے، صدر پوتن اور بشار الاسد کے درمیان کوئی ملاقات شیڈول نہیں ہے۔

ادھر شامی حکام نے بھی بشار الاسد کی ماسکو میں موجودگی کی تصدیق کر دی ہے، ماسکو میں شامی حکام نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بشار الاسد نے مشن سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔

روس کا کہنا ہے کہ شامی رہنما کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ دی گئی ہے، گزشتہ روز روسی میڈیا نے کریملن میں ایک نامعلوم ذریعہ کے حوالے سے کہا تھا کہ ’’اسد اور ان کے خاندان کے افراد ماسکو پہنچے ہیں، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر انھیں پناہ دی گئی ہے۔‘‘

الجزیرہ نے کے مطابق کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے تصدیق کی ہے کہ شام کے معزول صدر بشار الاسد کو روس میں سیاسی پناہ دی گئی تھی، ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ صدر ولادیمیر پیوٹن نے ذاتی طور پر کیا تھا۔

پیسکوف نے پیر کو ماسکو میں صحافیوں کے سوال پر اسد کے مخصوص ٹھکانے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ پیوٹن کا ان سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔