امریکہ اور عرب ممالک کے تعلقات میں دراڑ
اوپیک اور اوپیک پلس نے اکتوبر کے اوائل میں آمادگی ظاہر کی تھی کہ نومبر سے تیل کی یومیہ پیداوار 2 ملین بیارل گھٹادی جائے۔ روس‘ اوپیک پلس کا سربراہ ہے جبکہ سعودی عرب‘اوپیک کا سربراہ ہے۔
ابوظبی: سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات(یو اے ای) نے پیر کے دن اوپیک اور اس کے حلیفوں کے تیل کی پیداوار گھٹانے کے فیصلہ کا دفاع کیا جبکہ امریکی سفیر نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کے سامنے ”معاشی غیریقینی“ ہے۔
ابوظبی انٹرنیشنل پٹرولیم اکزیبیشن اینڈ کانفرنس میں نرمی سے بات کہی گئی لیکن اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ امریکہ اور خلیجی عرب ممالک کے تعلقات میں دراڑ پڑچکی ہے حالانکہ امریکہ‘ مشرق ِ وسطیٰ کی فوجی مدد کرتا رہا ہے۔
سعودی عرب کے وزیر توانائی پرنس عبدالعزیز بن سلمان نے مختصر ریمارکس میں اشارہ دیا کہ مصر اور متحدہ عرب امارات میں یو این کلائمیٹ چینج چوٹی کانفرنسیں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی اور کے نہیں بلکہ خود کے پابند ہیں۔ اس پر خوب تالیاں بجیں۔
اماراتی وزیر توانائی سہیل المزروعی نے اپنے سعودی ہم منصب کی ہاں میں ہاں ملائی۔ انہوں نے کہا کہ پیداوار بڑھانے کی ضرورت پڑے تو اوپیک اور اس کے حلیف صرف ایک فون کال پر دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں تیل کی پیداوار بڑھانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلاسکتا ہوں کہ متحدہ عرب امارات اور اوپیک و اوپیک پلس میں ہمارے حلیف دنیا کی تیل ضروریات پوری کرنے سے دلچسپی رکھتے ہیں لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی بتادوں کہ دنیا میں صرف ہم ہی تیل پیدا کرنے والے ممالک نہیں ہیں۔
اوپیک اور اوپیک پلس نے اکتوبر کے اوائل میں آمادگی ظاہر کی تھی کہ نومبر سے تیل کی یومیہ پیداوار 2 ملین بیارل گھٹادی جائے۔ روس‘ اوپیک پلس کا سربراہ ہے جبکہ سعودی عرب‘اوپیک کا سربراہ ہے۔
امریکہ اور یوروپ میں تجزیہ نگاروں نے خبردار کیا ہے کہ مغرب میں کسادبازاری کا خطرہ ہے۔ یوکرین جنگ کی وجہ سے غذا اور تیل کی سپلائی بھی متاثر ہوئی ہے۔
سرکاری ابوظبی نیشنل آئیل کمپنی (اڈناک) کے منیجنگ ڈائرکٹر سلطان احمد الجابر نے کہا کہ عالمی معیشت کی صورتِ حال بڑی خراب ہے۔ امریکی سیاستدانوں نے اپنے سخت ردعمل میں کہا کہ اوپیک اور اوپیک پلس کے فیصلہ سے گیسولین کے دام مزید بڑھ جائیں گے۔
پیر کے دن تیل کی قیمت فی بیارل 95 امریکی ڈالر رہی۔ امریکی صدر جو بائیڈن جولائی میں سعودی عرب گئے تھے۔ انہوں نے حال میں مملکت ِ سعودی عرب کو خبردار کیا کہ تم نے جو کیا ہے اس کے مضمرات ہوں گے۔
ریاض اور واشنگٹن کے تعلقات 2018 سے کشیدہ ہیں۔ سعودی سیکوریٹی فورسس نے کالم نگار جمال خشوگی کو ہلاک کردیا تھا۔ امریکی انٹلیجنس ایجنسیوں کا ماننا ہے کہ یہ قتل سعودی ولی عہد پرنس محمد بن سلمان کے حکم پر ہوا۔