سیبی چیف کے ردعمل نے مزید اہم سوالات پیدا کئے: ہنڈنبرگ
امریکہ میں مقیم شارٹ سیلر ہندن برگ ریسرچ اور ہندوستان کی مارکیٹ ریگولیٹری باڈی سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی ) کی چیرپرسن مادھبی بُوچ کے درمیان تنازع ختم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے، کیونکہ اب ہنڈنبرگ نے دعویٰ کیا ہے کہ بُوچ کے ردعمل میں کئی ایسے اعتراف شامل ہیں جو کئی سوالات اٹھاتے ہیں۔
نئی دہلی: امریکہ میں مقیم شارٹ سیلر ہندن برگ ریسرچ اور ہندوستان کی مارکیٹ ریگولیٹری باڈی سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی ) کی چیرپرسن مادھبی بُوچ کے درمیان تنازع ختم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے، کیونکہ اب ہنڈنبرگ نے دعویٰ کیا ہے کہ بُوچ کے ردعمل میں کئی ایسے اعتراف شامل ہیں جو کئی سوالات اٹھاتے ہیں۔
ہنڈنبرگ نے ایکس کے اپنے ردعمل میں کہا، بوچ کا جواب اب عوامی طور پر برموڈا/ماریشس کے فنڈ ڈھانچے میں ان کی سرمایہ کاری کی تصدیق کرتا ہے، ساتھ ہی ونود اڈانی کے مبینہ طور پر غبن کیے گئے فنڈز کی بھی تصدیق کرتا ہے۔ اس نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ یہ فنڈ ان کے شوہر کے بچپن کے دوست چلاتے تھے، جو اس وقت اڈانی کے ڈائریکٹر تھے۔
سیبی کے چیرپرسن نے کل ان الزامات کی سختی سے تردید کی تھی اور انہیں ’بے بنیاد اور قابل اعتراض‘ قرار دیا تھا۔محترمہ بوچ نے کہا کہ ’’ ہماری زندگی اور مالیاتی حالت ایک کھلی کتاب ہے۔ تمام انکشافات، جیسا کہ ضرورت ہے، پچھلے کچھ برسوں میں سیبی کو پہلے ہی پیش کئے جاچکے ہیں۔
ہمیں کسی بھی اور سبھی مالیاتی دستاویزات کو ظاہر کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے، جس میں وہ دستاویز بھی شامل ہیں جو اس مدت سے متعلق ہیں جب ہم پوری طرح سے نجی شہری تھے، کسی بھی اور ہر اتھارٹی کو جو ان کا مطالبہ کر سکتا ہے۔ ’’ اس کے علاوہ مکمل شفافیت کے مفاد میں، ہم مناسب وقت پر ایک تفصیلی بیان جاری کریں گے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ہنڈن برگ ریسرچ، جس کے خلاف سیبی نے نفاذ کی کارروائی کی ہے اور وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے، نے اس کے جواب میں کردار کشی کی کوشش کرنے کے متبادل کا انتخاب کیا ہے۔
ہنڈن برگ نے اپنے جواب میں کہا کہ سیبی کو اڈانی کیس سے متعلق سرمایہ کاری کے فنڈز کی تحقیقات کرنے کا کام سونپا گیا تھا، جس میں وہ فنڈز شامل ہوں گے جن میں محترمہ بوچ نے ذاتی طور پر سرمایہ کاری کی تھی اور اسی اسپانسر کے ذریعہ فنڈز، جنہیں ’ہماری اصل رپورٹ ‘ میں خاص طور پر ہائی لائٹ کیا گیا۔ یہ واضح طور پر ایک بہت بڑا ’مفادات کا ٹکراؤ‘ ہے۔
سیبی نے کل سرمایہ کاروں سے اس طرح کی رپورٹوں پر ردعمل ظاہر کرتے وقت’پرسکون رہنے اور مناسب طریقے سے ردعمل کا اظہار کرنے‘ ککی درخواست کی تھی ۔ دوسری طرف، اڈانی گروپ نے بھی ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ہنڈنبرگ کی طرف سے لگائے گئے تازہ ترین الزامات بدنیتی پر مبنی، شرارتی اور عوامی طور پر دستیاب معلومات کی ہیرا پھیری پر مبنی ہیں، جو حقائق اور قانون کو نظر انداز کرتے ہوئے ذاتی منافع کمانے کے لیے پہلے سے طے شدہ نتائج پر پہنچتے ہیں۔
اڈانی گروپ نے اسٹاک ایکسچینج کی اطلاع میں کہا ’’ہم اڈانی گروپ کے خلاف ان الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، جو کہ بدنامی کے دعوے ہیں، جن کی اچھی طرح سے چھان بین کی گئی ہے، یہ بے بنیاد ثابت ہوئے ہیں اور جنہیں مارچ 2023 میں سپریم کورٹ پہلے ہی مسترد کر دیا تھا۔
ہنڈنبرگ نے اپنے جواب میں کہا کہ محترمہ بوچ کے بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ 2017 میں سیبی میں ان کی تقرری کے فوراً بعد ہندوستانی اکائی اور ’مبہم‘ سنگاپوری اکائی سمیت ان کی جانب سے قائم کردہ دو مشاورتی کمپنیاں غیر فعال ہو گئیں اور اس کے شوہر نے 2019 میں کام کاج سنبھال لیا۔
ہنڈن برگ نے دعویٰ کیا کہ 31 مارچ 2024 تک اس کی تازہ ترین حصص کی فہرست کے مطابق، اگورا ایڈوائزری لمیٹڈ (انڈیا) کا 99 فیصد ملکیت ابھی بھی محترمہ بوچ کے پاس ہے نہ کہ ان کے شوہر کے پاس۔ اس کے علاوہ سنگاپور کے ریکارڈ کے مطابق، محترمہ بوچ 16 مارچ 2022 تک اگورا پارٹرنرس سنگا پور کی 100 فیصد شیئر ہولڈر بنی رہیں، اور سیبی کی کل وقتی رکن کے طور پر اپنے دور میں اس کی مالک رہیں۔ انہوں نے سیبی کے چیئرمین کے طور پر اپنی تقرری کے صرف دو ہفتے بعد اپنے شوہر کے نام اپنے شیئرز منتقل کر دیے۔