تلنگانہ

تلنگانہ میں ایس سی طبقوں کی درجہ بندی کا قانون نافذ، حکومت کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری

لنگانہ میں ایس سی طبقوں کی درجہ بندی سے متعلق قانون کو سرکاری طور پر نافذ کر دیا گیا ہے۔ یہ اقدام بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی یومِ پیدائش کے موقع پر کیا گیا، جس کے تحت حکومت نے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر کے اس قانون کو عمل میں لانے کا اعلان کیا ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ میں ایس سی طبقوں کی درجہ بندی سے متعلق قانون کو سرکاری طور پر نافذ کر دیا گیا ہے۔ یہ اقدام بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی یومِ پیدائش کے موقع پر کیا گیا، جس کے تحت حکومت نے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر کے اس قانون کو عمل میں لانے کا اعلان کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا
طب یونانی انسانی صحت اور معاشی استحکام کا ضامن، حکیم غریبوں کے مسیحا قرار
وقف جائیدادوں کے تحفظ کے لیے وزیراعلٰی اور چیف جسٹس سے ٹریبونل کو مضبوط کرنے کی گزارش
غریبوں اور بے سہارا افراد کے لیے سہارا بنا تانڈور کا اے ایس جی ایم کے چیریٹیبل ٹرسٹ

اس قانون کے تحت ریاست میں درج فہرست ذاتوں (ایس سی) کو دی جانے والی ریزرویشن سہولیات کو نئی درجہ بندی کی بنیاد پر تقسیم کیا جائے گا۔

اس سے قبل تمام ایس سی ذاتوں کو یکساں طور پر ریزرویشن کا فائدہ دیا جا رہا تھا، لیکن اب سے یہ سہولت تین مختلف گروپوں میں تقسیم کر دی گئی ہے، جس کا مقصد سماجی انصاف کو مزید بہتر انداز میں نافذ کرنا ہے۔ حکومت کے مطابق، ریاست میں موجود 56 ایس سی ذاتوں کو تین گروپوں میں بانٹا گیا ہے۔

 گروپ ‘اے’ میں 15 ذیلی ذاتوں کو شامل کیا گیا ہے جنہیں مجموعی طور پر 1 فیصد ریزرویشن حاصل ہوگا۔ گروپ ‘بی’ میں 18 ذاتیں شامل ہیں، جنہیں 9 فیصد ریزرویشن فراہم کیا جائے گا، جب کہ گروپ ‘سی’ میں 26 ذاتیں شامل کی گئی ہیں، جن کے لیے 5 فیصد ریزرویشن مختص کیا گیا ہے۔

اس درجہ بندی کے بعد سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں داخلوں کے مواقع انہی گروپوں کی بنیاد پر فراہم کیے جائیں گے، اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ہر گروپ کو اس کے سماجی اور تعلیمی پسماندگی کی سطح کے مطابق نمائندگی ملے۔

 حکومت کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد یہ ہے کہ وہ ذاتیں جو سالوں سے پسماندہ رہی ہیں، انہیں بھی برابری کا موقع ملے اور وہ ترقی کی دوڑ میں شامل ہو سکیں۔