کھاد کی سپلائی میں لاپرواہی اور سنگین بدانتظامی ۔ 70 لاکھ کسان مشکلات کا شکار: تارک راما راو
کانگریس کے دور حکومت کا موازنہ بی آر ایس کی سابقہ حکومت سے کرتے ہوئے، راما راؤ نے یاد دلایا کہ سابق وزیراعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ کے دور میں رعیتو بندھو اور رعیتو بیمہ جیسی اسکیمات نافذ کی گیی تھی، جن سے کسانوں کا اعتماد بحال ہوا، سرمایہ کاری میں مدد ملی اور ان کے خاندان محفوظ ہوئے۔

حیدرآباد: بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ نے پیر کو کانگریس حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کھاد کی سپلائی میں لاپرواہی اور سنگین بدانتظامی کی وجہ سے ریاست بھر کے تقریباً 70 لاکھ کسان مشکلات کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسان، جو اس وقت کھیتوں میں مصروف ہونے چاہیے تھے، کھاد کی دکانوں کے باہر یوریا اور ڈی اے پی کے لیے طویل قطاروں میں کھڑے ہونے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے اس بحران کے لیے حکومت کی انتظامی ناکامی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ ان کا کہنا تھا، ’’یہ کسانوں کی یا عوام کی حکومت نہیں بلکہ ایک ظالمانہ حکومت ہے جو انہی لوگوں کو دبانے پر تلی ہے جن سے خدمت کا وعدہ کیا گیا تھا۔‘‘
کانگریس کے دور حکومت کا موازنہ بی آر ایس کی سابقہ حکومت سے کرتے ہوئے، راما راؤ نے یاد دلایا کہ سابق وزیراعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ کے دور میں رعیتو بندھو اور رعیتو بیمہ جیسی اسکیمات نافذ کی گیی تھی، جن سے کسانوں کا اعتماد بحال ہوا، سرمایہ کاری میں مدد ملی اور ان کے خاندان محفوظ ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ بی آر ایس حکومت کے دوران مارک فیڈ، جو کہ نوڈل ایجنسی ہے، نے جون تک پیشگی طور پر 3 سے 4 لاکھ میٹرک ٹن کھاد کا بفر اسٹاک تیار رکھا اور مرکز کے ساتھ ہم آہنگی کے ذریعہ جولائی اور اگست میں مختص حصے حاصل کیے۔
ان کا کہنا تھا،’’ہم نے مارک فیڈ کو مالی مدد فراہم کر کے اور اپریل و مئی میں، جب شمالی ریاستوں میں طلب نہیں ہوتی، پیشگی ذخیرہ اندوزی کر کے وقت پر سپلائی کو یقینی بنایا۔‘‘
بی آر ایس کے کارگزار صدر نے موجودہ بحران کے لیے کانگریس حکومت کو براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ اس نے اپریل، مئی اور جون میں مرکز سے کھاد کا کوٹہ حاصل کرنے میں ناکامی دکھائی۔
انہوں نے کہا،’’نہ کوئی جائزہ لیا گیا، نہ ہم آہنگی رہی اور نہ کوئی منصوبہ بندی کی گئی۔ بی آر ایس کے دس سالہ دور حکومت میں کسانوں کو کبھی کھاد کے لیے قطاروں میں نہیں کھڑا ہونا پڑا۔‘‘