"شکوہ اور جوابِ شکوہ”: دمام میں ہدف ادارہ کا پُروقار ادبی پروگرام، علامہ اقبال کو خراجِ عقیدت

دمام (سعودی عرب): سعودی عرب کے معروف ادارے "ہدف” نے 29 نومبر کو ایک پُر وقار ادبی پروگرام کا انعقاد کیا جس میں علامہ اقبال کی دو مشہور نظموں "شکوہ” اور "جوابِ شکوہ” پر تفصیلی لیکچر پیش کیا گیا۔ "ایوانِ ہدف” دمام، جو شہر کے ادبی اور علمی سرگرمیوں کا مرکز بن چکا ہے، اس پروگرام کا میزبان تھا۔ پروگرام میں "نغماتِ اقبال” کے حصے نے خوش گلو فنکاروں کی مدد سے محفل کو سحرآفریں بنا دیا۔
پروگرام کا آغاز اور نظامت
پروگرام کا آغاز جمشید خان صاحب کی دلکش اُردو نظامت سے ہوا جو بنیادی طور پر انگریزی کے استاد ہیں۔ ان کی نظامت نے پروگرام کو ایک تازگی اور روحانیت بخشی۔ کلیدی لیکچر جناب نعیم جاوید نے دیا، جنہوں نے پروگرام کو دو حصوں میں تقسیم کیا۔ پہلے حصے میں انہوں نے "شکوہ” پر تقریر کی، اور پھر چائے کے وقفے کے بعد "جوابِ شکوہ” پر مؤثر تقریر کی۔
شکوہ اور جوابِ شکوہ کا تجزیہ
جناب نعیم جاوید، جو ادارہ ہدف کے بانی بھی ہیں، نے علامہ اقبال کی نظم "شکوہ” کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ نظم 1911 میں لکھی گئی تھی اور ایک تہذیبی مرثیہ ہے جو بلندآہنگ اور طاقتور نغمہ پیش کرتی ہے۔ اس نظم میں اقبال نے عشق کی قوت، خلافت اسلامیہ کی گم شدہ شان، اور ملت کی تقدیر سازی جیسے موضوعات کو اٹھایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "دشت تو دشت ہے دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے” جیسے اشعار نے تاریخی کرداروں کو حیاتِ دائمی عطا کی۔
اسی دوران، 1913 میں لکھی گئی "جوابِ شکوہ” کو اقبال کی ایک سیاسی بصیرت کے طور پر پیش کیا گیا۔ نعیم جاوید نے وضاحت کی کہ اس نظم کا سیاسی پس منظر بلقان کی جنگ ہے، جس میں ترکی کے خلاف کئی ممالک نے برطانیہ کی تائید سے حملہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ نظم لاہور کے موچی دروازہ پر مولانا ظفر علی خان کے جلسے میں پڑھی گئی، جہاں اس نظم کی بولی لگی اور حاصل شدہ رقم کو قوم کے فائدے کے لیے استعمال کیا گیا۔
اقبال کی زندگی کے اہم واقعات
لیکچر کے دوران نعیم جاوید نے علامہ اقبال کی زندگی کے پانچ اہم واقعات کا ذکر کیا جنہوں نے ان کی فکری اور ادبی نشونما پر گہرا اثر ڈالا۔ ان میں اقبال کی بچپن میں تربیت، اٹلی میں مسولینی سے ملاقات، برطانیہ میں برگسان سے ملاقات اور مدینہ کے سفر کی تیاری شامل تھے۔
کامیاب پروگرام کا اختتام
اس پروگرام میں معروف گلوکار خالد صدیقی اور نعیم نیازی نے اپنی پرفارمنس پیش کی۔ شہر کی اہم شخصیات جیسے جناب بابر صاحب، ندیم، ڈاکٹر ثاقب، جواد، محمد مولانا، جنید اور عبدالمعز نے اس پروگرام میں شرکت کی اور اس کی کامیابی کو یقینی بنایا۔
پروگرام کا اختتام سوال و جواب کے سیشن کے بعد ہوا، جہاں سامعین کی طرف سے "تفہیم اقبال” پر ویڈیو کلپس بنانے کی تجویز پیش کی گئی اور اس پر طویل گفتگو ہوئی۔ کئی اہم شخصیات نے اس پروجیکٹ میں بھرپور تعاون کی پیش کش کی۔