شمال مشرق

سکم میں ایس کے ایم دوبارہ حکومت بنائے گی، بی جے پی کو ایک بھی سیٹ نہیں ملی

ریاست کی تمام 32 سیٹوں کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ان میں 31 پر ایس کے ایم کو زبردست کامیابی ملی ہے جبکہ ایس ڈی ایف کے کھاتے میں واحد شیاری سیٹ گئی ہے۔

گنگٹوک: سکم میں حکمراں سکم کرانتی کاری مورچہ (ایس کے ایم) نے اسمبلی انتخابات میں 32 میں سے 31 سیٹیں جیت کر نیا ریکارڈ قائم کیا ہے، جب کہ اپوزیشن سکم ڈیموکریٹک فرنٹ (ایس ڈی ایف) کے کھاتے میں صرف ایک سیٹ آئی ہے اس کے ساتھ ہی اتوار کو ہونے والی ووٹوں کی گنتی میں حکمراں ایس کے ایم کا ایک بار پھر حکومت بنانا طے ہوچکا ہے۔

متعلقہ خبریں
آزاد امیدواروں سے بات چیت کی ضرورت نہیں:کمل ناتھ

ریاست کی تمام 32 سیٹوں کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ان میں 31 پر ایس کے ایم کو زبردست کامیابی ملی ہے جبکہ ایس ڈی ایف کے کھاتے میں واحد شیاری سیٹ گئی ہے۔

الیکشن کمیشن (ای سی) کے مطابق، وزیر اعلیٰ پریم سنگھ تمانگ کی قیادت والی ایس کے ایم نے 32 میں سے 31 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ جبکہ ایس ڈی ایف کو صرف ایک سیٹ ملی ہے۔

وزیراعلیٰ اور ایس کے ایم کے سپریمو تمانگ نے رینوک سے اپنے ایس ڈی ایف حریف سوم ناتھ پوڈیال کو شکست دے کر الیکشن جیت لیا ہے۔ مسٹر تمانگ نے اپنے قریبی حریف سوم ناتھ پوڈیال کو 7044 ووٹوں سے شکست دی۔

تمانگ کو کل 10,094 ووٹ ملے جب کہ ان کے حریف سکم ڈیموکریٹک فرنٹ (ایس ڈی ایف) لیڈر مسٹر پوڈیال کو 3050 ووٹ ملے۔ مسٹر تمانگ کی اہلیہ کرشنا کماری نے بھی ایس کے ایم کے ٹکٹ پر نامچی-سنگھتھانگ حلقہ سے الیکشن جیتا ہے۔

دوسری طرف، ایس ڈی ایف کے سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ پون کمار چاملنگ پوکلوک-کامرانگ اور نامچی بنگ دونوں سیٹوں سے الیکشن ہار گئے۔ چاملنگ کے پاس آزاد ہندوستان میں سب سے طویل عرصے تک وزیر اعلیٰ رہنے کا ریکارڈ ہے۔

ایک اور ایس ڈی ایف اسٹار امیدوار بھائیچنگ بھوٹیا بھی بارفنگ (بی ایل-ریزرو) سیٹ سے ایس کے ایم امیدوار رکشل دورجی بھوٹیا سے الیکشن ہارگئے ہیں۔ ہندوستانی فٹ بال کے سابق کپتان بھوٹیا نے گزشتہ نومبر میں اپنی ہمرو سکم پارٹی کو چاملنگ کی ایس ڈی ایف میں ضم کر دیا تھا۔

واحد نشست جو ایس ڈی ایف کے کھاتے میں آئی وہ شیاری ہے، جہاں اس کے امیدوار تینزنگ نوربو لمتھا کی کامیابی حاصل کی۔ لمتھا نے حال ہی میں ایس کے ایم سے ایس ڈی ایف میں شمولیت اختیار کی ہے۔

مجموعی طور پر 147 امیدوار میدان میں تھے۔ ایس کے ایم اور ایس ڈی ایف سبھی سیٹوں پر لڑ رہے تھے۔ ایس کے ایم سے اتحاد توڑنے کے بعد اکیلے الیکشن لڑنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو31 سیٹوں پر الیکشن لڑنے کے باوجود ایک بھی سیٹ پرکامیابی نہیں ملی ہے۔

اب تک کی ووٹوں کی گنتی میں ایس کے ایم کو 58 فیصد سے زیادہ ووٹ ملے ہیں۔ ایس ڈی ایف کو تقریباً 28.50 فیصد اور بی جے پی کو پانچ فیصد سے کچھ زیادہ ووٹ ملے ہیں۔ ایک درجن سیٹوں پرالیکشن لڑنے والی کانگریس کو 0.22 فیصد ووٹ ملے، جو کہ نوٹا سے بھی کم ہے۔

30 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کرنے والی نئی پارٹی سٹیزن ایکشن پارٹی سکم کو ہرجگہ شکست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 2019 میں ایس کے ایم ایس ڈی ایف کے ذریعہ حاصل کی گئی 15 سیٹوں کے مقابلے 17 سیٹیں جیت کر اقتدار میں آئی تھی۔

a3w
a3w