تلنگانہ

منحرف ایم ایل ایز سے متعلق معاملہ، اسپیکر نے پانچ ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے سے انکار کر دیا

جن ایم ایل ایز کے خلاف نااہلی کی درخواستیں دائر کی گئی تھیں، ان میں اریکے پوڈی گاندھی، گوڈم مہپال ریڈی، تیلم وینکٹ راؤ، بندلا کرشنا موہن ریڈی اور پرکاش گوڑ شامل ہیں۔

تلنگانہ اسمبلی کے اسپیکر گڈم پرساد نے پارٹی تبدیلی سے متعلق ایک اہم فیصلے میں اُن پانچ ایم ایل ایز کے خلاف دائر نااہلی کی درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے، جو بی آر ایس کے ٹکٹ پر کامیاب ہو کر بعد میں کانگریس میں شامل ہو گئے تھے۔ اس فیصلے کے بعد ریاستی سیاست میں ایک بار پھر ہلچل مچ گئی ہے۔

جن ایم ایل ایز کے خلاف نااہلی کی درخواستیں دائر کی گئی تھیں، ان میں اریکے پوڈی گاندھی، گوڈم مہپال ریڈی، تیلم وینکٹ راؤ، بندلا کرشنا موہن ریڈی اور پرکاش گوڑ شامل ہیں۔ اسپیکر نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ان کے خلاف پارٹی تبدیلی کے الزامات ثابت کرنے کے لیے کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیے جا سکے، اس لیے انہیں نااہل قرار نہیں دیا جا سکتا۔

یہ معاملہ کئی مہینوں سے زیر التوا تھا۔ بی آر ایس نے الزام عائد کیا تھا کہ اس کے کل دس ایم ایل ایز نے پارٹی چھوڑ کر کانگریس میں شمولیت اختیار کی ہے، مگر اسپیکر کی جانب سے طویل عرصے تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ اس تاخیر پر بی آر ایس کے ورکنگ صدر کے ٹی راماراؤ اور دیگر ایم ایل ایز نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران اسپیکر کی تاخیر پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور معاملے کو مقررہ مدت میں نمٹانے کی ہدایت دی۔ عدالت نے پہلے چار ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا، بعد ازاں تین ماہ کی مہلت دیتے ہوئے 21 اکتوبر کو آخری تاریخ مقرر کی گئی۔ عدالت کی جانب سے یہاں تک کہا گیا کہ اگر فیصلہ نہ کیا گیا تو توہینِ عدالت کی کارروائی بھی ہو سکتی ہے۔

ایسے میں سیاسی حلقوں میں یہ بحث زور پکڑ گئی ہے کہ آیا پانچ ایم ایل ایز کے معاملے میں فیصلہ عجلت میں اس لیے دیا گیا تاکہ عدالت کی ناراضگی سے بچا جا سکے۔ کانگریس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر نے فی الحال صرف پانچ درخواستوں پر فیصلہ سنایا ہے اور باقی معاملات پر سپریم کورٹ سے مزید وقت مانگ سکتے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق اسپیکر نے دس ایم ایل ایز کو نوٹس جاری کیے تھے، جن میں سے اب تک آٹھ ارکان نے جواب جمع کرایا ہے۔ اسٹیشن گن پور کے ایم ایل اے کاڈیام سری ہری نے خود اسپیکر سے ملاقات کر کے جواب دینے کے لیے مزید وقت طلب کیا، جبکہ دانم ناگیندر کی جانب سے تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

اس فیصلے کے بعد تلنگانہ کی سیاست میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ ایک طرف کانگریس اس فیصلے کو آئینی اور قانونی قرار دے رہی ہے، وہیں بی آر ایس نے طریقۂ کار اور تاخیر پر سوالات اٹھائے ہیں۔ آنے والے دنوں میں سپریم کورٹ کی سماعت کو نہایت اہم قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ اسی سے یہ طے ہوگا کہ باقی نااہلی کی درخواستوں کا مستقبل کیا ہوگا۔

یہ معاملہ ایک بار پھر اینٹی ڈیفیکشن قانون اور اسپیکر کے کردار پر قومی سطح پر بحث کا موضوع بن گیا ہے۔