مذہب

گرم کپڑے روک کر فروخت کرنا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذخیرہ اندوزی کو منع فرمایا ہے ، یہاں تک کہ ذخیرہ اندوزی کرنے والے پر لعنت بھیجی ہے :

سوال:- ہم موسم سرما میں گرم کپڑوں کی تجارت کرتے ہیں ، کوشش کرتے ہیں کہ گرما کے موسموں میں تھوک سامان منگوالیا جائے ، اس کے اسٹاک کو روک کر رکھتے ہیں اور ٹھنڈک بڑھنے کے بعد اس کو بیچتے ہیں ، بعض حضرات نے بتایا کہ یہ ذخیرہ اندوزی ہے، یہ جائز نہیں ہے۔
(ممتاز احمد، بھیونڈی)

جواب :- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذخیرہ اندوزی کو منع فرمایا ہے ، یہاں تک کہ ذخیرہ اندوزی کرنے والے پر لعنت بھیجی ہے : ’’ المحتکر ملعون‘‘ ( سنن ابن ماجہ ، کتاب التجارات ، باب الحکرۃ والجلب ، حدیث نمبر : ۲۱۵۳)

البتہ ذخیرہ اندوزی کے معاملہ میں دو باتیں اہمیت کی حامل ہیں : ایک یہ کہ سامان کو روک رکھنے کی وجہ سے مارکٹ میں سامان کی قلت پیدا ہوجائے اور اس کی وجہ سے لوگ مشکلات میں پڑجائیں تب یہ مکروہ ہے؛ورنہ نہیں: ’’یکرہ الاحتکار فی بلد یضر بأھلھا‘‘ (البحر الرائق : ۸؍۲۲۹)

اسی لئے فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر چھوٹی جگہ ہو تو وہاں ممانعت ہوگی اور بڑا شہر ہو تو وہاں ممانعت نہیں ہوگی ، آج کل مارکٹ میں کپڑوں کی اتنی ریل پیل ہے کہ اس کی وجہ سے مارکٹ میں کپڑوں کی قلت پیدا نہیں ہوتی ، دوسری بات یہ ہے کہ امام ابوحنیفہؒ، امام محمدؒ اور اکثر فقہاء کے نزدیک ذخیرہ اندوزی کی ممانعت غذائی اشیاء میں ہے ؛

کیوںکہ غذا انسان کی بنیادی ضرورت ہے ، دوسری اشیاء میں ممانعت نہیں ہے : ’’ والتقید بقوت البشر قول أبی حنیفۃ ومحمد وعلیہ الفتویٰ‘‘ ( ردالمحتار : ۴؍۳۹۸ ) اس لئے کپڑے اس ممانعت میں داخل نہیں ہیں ؛ البتہ قیمت مناسب رکھنی چاہئے ، اتنی زیادہ نہ ہو کہ مارکٹ میں عام طورپر جو قیمت ہوتی ہے۔،اس سے زیادہ ہوجائے اور گاہکوں کو اس سے دشواری ہو ۔