دہلی

الیکشن کمشنرس کی تقرری سے متعلق قانون کو کالعدم قراردینے سے سپریم کورٹ کا انکار

درخواست کو مسترد کرتے ہوئے جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے کہاکہ "ہم اب قانون کو نہیں روک سکتے پابندی صرف افراتفری اور غیر یقینی صورتحال پیدا کرے گی تاہم بنچ نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی کے ارکان کو سوچ سمجھ کر مزید وقت دیا جا سکتا تھا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو ہندوستان کے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) اور دیگر دو کمشنروں (ای سی) کی تقرری سے متعلق (ترمیم شدہ) ایکٹ 2023 کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو مسترد کردیا ۔

متعلقہ خبریں
محکمہ پولیس میں تقررات کا عمل آخری مرحلہ میں داخل
کرناٹک قانون ساز کونسل میں متنازعہ مندر ٹیکس بل کو شکست
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز
خریدے جب کوئی گڑیا‘ دوپٹا ساتھ لیتی ہے

درخواست کو مسترد کرتے ہوئے جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے کہاکہ "ہم اب قانون کو نہیں روک سکتے پابندی صرف افراتفری اور غیر یقینی صورتحال پیدا کرے گی  تاہم بنچ نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی کے ارکان کو سوچ سمجھ کر مزید وقت دیا جا سکتا تھا۔

ریٹائرڈ آئی اے ایس افسران گیانش کمار اور سکھبیر سنگھ سندھو کو 14 مارچ کو الیکشن کمشنر مقرر کیا گیا تھا۔ اس سے ٹھیک ایک دن پہلے سپریم کورٹ میں ان سے متعلق کیس کی سماعت ہونی تھی۔

بنچ نے متنبہ کیاکہ ’’اس طرح کی آئینی تقرریوں سے محتاط رہنا چاہیے۔ اجلاس سے قبل اپوزیشن لیڈر کو امیدواروں پر غور کرنے کا کوئی وقت نہیں دیا گیا۔ ایسا لگتا ہے کہ چند گھنٹوں میں 200 ناموں پر غور کیا گیا۔”

بنچ نے کہا کہ جب معاملہ زیر سماعت ہے تو حکومت انتخابی میٹنگ کو ایک یا دو دن کے لیے ملتوی کر سکتی تھی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’انصاف نہ صرف ہونا چاہیے بلکہ ہوتا ہوا بھی دیکھنا چاہیے۔ ہم عوامی نمائندگی ایکٹ کے ساتھ کام کر رہے ہیں جو میرے مطابق آئین کے بعد سب سے زیادہ ہے۔‘‘

بنچ نے مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہاکہ "آپ کو سلیکشن کمیٹی کے ممبران کو ان کے سامنے آنے والے ناموں پر غوروفکر کے لیے وقت دینا چاہیے۔” پارلیمنٹ نے ایک قانون بنایا اور اس کا مطلب ہے کہ سلیکشن کمیٹی کے ارکان کو اس پر غوروفکر کرنا ہوگا۔

غیر سرکاری تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز اور دیگر نے عدالت عظمیٰ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں چیف جسٹس کو نئے قانون میں سی ای سی اور الیکشن کمیشن کی تقرری کے لیے بنائی گئی کمیٹی میں شامل نہ کرنے پر سوال اٹھایا گیا تھا۔