نوجوانوں میں قیادت کی تربیت ناگزیر: تلنگانہ جاگروتی کا ریاست گیر سیاسی تربیتی پروگرام
تلنگانہ جاگروتی کی صدر اور بی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل کے کویتا نے اعلان کیا ہے کہ تلنگانہ جاگروتی ریاست بھر میں نوجوانوں، خواتین اور طلبہ کے لیے ایک جامع سیاسی تربیتی پروگرام کا آغاز کرے گی، جس کا مقصد نئی نسل کو قیادت کے لیے تیار کرنا ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ جاگروتی کی صدر اور بی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل کے کویتا نے اعلان کیا ہے کہ تلنگانہ جاگروتی ریاست بھر میں نوجوانوں، خواتین اور طلبہ کے لیے ایک جامع سیاسی تربیتی پروگرام کا آغاز کرے گی، جس کا مقصد نئی نسل کو قیادت کے لیے تیار کرنا ہے۔
کویتا نے اپنے رہائش گاہ پر "LEADER” نامی پوسٹر کی رسم اجرا انجام دی اور کہا کہ صاف ستھری اور اصول پسند سیاست کو فروغ دینے کے لیے نوجوانوں کی شراکت داری نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی انقلابی روح اور سماجی بیداری کی روایت کو برقرار رکھنے کے لیے نئی نسل میں سیاسی شعور پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
ہر ماہ تین روزہ سیاسی تربیت
کویتا نے اعلان کیا کہ ہر ماہ تین روزہ تربیتی سیشنز منعقد کیے جائیں گے۔ پہلا سیشن جولائی میں حیدرآباد میں ہوگا، جس کے بعد اگست سے یہ سیشنز ریاست کے مختلف اضلاع میں تسلسل سے منعقد کیے جائیں گے۔ ان سیشنز میں شرکاء کو سرپنچ سے لے کر رکن پارلیمنٹ تک کے عوامی نمائندوں کی ذمہ داریوں، عوامی مسائل کی نشاندہی، ترقیاتی فنڈز کے استعمال اور مؤثر حکمت عملی جیسے موضوعات پر عملی تربیت دی جائے گی۔
پسماندہ طبقات کے لیے 42 فیصد ریزرویشن کی جدوجہد جاری
کویتا نے اس بات کا اعادہ کیا کہ تلنگانہ جاگروتی ریاست میں ادارہ جاتی انتخابات میں بی سی طبقات کے لیے 42 فیصد تحفظات کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ مساوی نمائندگی ہی ایک متوازن سیاسی نظام کی ضمانت ہے۔
خواتین کو قیادت کے لیے تیار کرنا وقت کی اہم ضرورت
خواتین ریزرویشن قانون کے تناظر میں، کویتا نے کہا کہ خواتین کو قیادت کے لیے تیار کرنا اب مزید ضروری ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے جاگروتی اہم کردار ادا کرے گی۔
اسمبلی اور لوک سبھا نشستوں میں اضافہ متوقع
کویتا نے یہ بھی بتایا کہ حلقہ بندی کے بعد ریاست میں اسمبلی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 153 ہونے کا امکان ہے، جب کہ لوک سبھا نشستوں میں بھی اضافہ ممکن ہے۔ ان حالات میں باخبر اور باصلاحیت قیادت کی تیاری نہایت ضروری ہے تاکہ عوام دوست اور متوازن سیاسی نظام قائم ہو سکے۔