دہلی

سپریم کورٹ نے بچپن کی شادی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے ہدایات جاری کیں

جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہاکہ قانون کا نفاذ صرف اسی صورت میں کامیاب ہو سکتا ہے جب کثیر شعبہ جاتی ہم آہنگی ہو۔ قانون نافذ کرنے والے افسران کی تربیت اور استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ہم ایک بار پھر کمیونٹی پر مبنی نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اپنے تاریخی فیصلے میںبچپن شادی کومکمل طور پر ختم کرنے کے لیے قوانین کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کو تفصیلی ہدایات جاری کردی ہیں۔

متعلقہ خبریں
بچپن کی شادی کا شکار دو نابالغ لڑکیوں کو معاوضہ دینے کا حکم
سرکاری اسکیمات کو موثر طریقہ سے نافذ کرنے کے اقدامات، اضلاع میں سینئر آئی اے ایس آفیسرس کا بطور اسپیشل آفیسر تقرر
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز
خریدے جب کوئی گڑیا‘ دوپٹا ساتھ لیتی ہے
کشمیر اسمبلی میں 5 ارکان کی نامزدگی سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار

سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ بچپن شادی کسی کے رفیق حیات کے انتخاب کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس جے بی پاردیوالا اور منوج مشرا کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ بچپن کی شادی یا کسی بچے کی منگنی بھی اپنی آزاد مرضی سے رفیق حیات منتخب کرنے کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہاکہ قانون کا نفاذ صرف اسی صورت میں کامیاب ہو سکتا ہے جب کثیر شعبہ جاتی ہم آہنگی ہو۔ قانون نافذ کرنے والے افسران کی تربیت اور استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ہم ایک بار پھر کمیونٹی پر مبنی نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

خیال رہے کہ ایک این جی او سوسائٹی فار اینلائٹنمنٹ اینڈ والنٹری ایکشن (سیوا) نے سپریم کورٹ میں دائر ایک درخواست میں دعویٰ کیا تھا کہ ملک میں کم سنی کی شادی کی صورتحال سنگین صورت اختیار کرگئی ہے اور اس کی روک تھام کے لیے وضع کردہ قوانین پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے۔

غیر سرکاری تنظیم ‘سیوا’ ‘ 2030 تک ملک بھر سے کم عمری کی شادی کو ختم کرنے کے مقصد کے ساتھ کام کر رہے چائلڈ میرج فری انڈیا’ (سی ایم ایف آئی) مہم کی ایک پارٹنر تنظیم ہے جو اس فیصلے سے ہندوستان میں ان کوششوں کو مزید تقویت ملے گی، جو پہلے ہی بچوں کی شادی کے خلاف مہم میں عالمی رہنما ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے پر راحت کا اظہار کرتے ہوئے این جی او ‘سیوا’ کی الکا ساہو اور عرضی داخل کرنے والی سماجی کارکن نرمل گورانا اگنی نے کہاکہ درخواست گزار کے طور پر ہم اس تاریخی فیصلے کے لیے سپریم کورٹ کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔

 یہ فیصلہ ہمارے ملک سے کم عمری کی شادی کے خاتمے کی جانب ایک بہت اہم قدم ہے۔ ’چائلڈ میرج فری انڈیا‘ مہم کے ذریعے ہم سب اس لعنت کے خلاف لڑنے کے لیے متحد اوریکجا ہوئے ہیں اور ہماری لڑائی بچوں کے روشن اور محفوظ مستقبل کی راہ ہموار کرے گی۔“

‘چائلڈ میرج فری انڈیا’ مہم کے بانی بھوون ریبھو نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ہندوستان اور پوری دنیا کے لیے ایک مثال قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ تاریخی فیصلہ ادارہ جاتی عزم کو مضبوط کرنے میں ایک اہم موڑ ثابت ہوگا۔ یہ ملک سے کم عمری کی شادی کے مکمل خاتمے کے ہدف کو حاصل کرنے میں بڑی کامیابی ہے۔

 سپریم کورٹ اور حکومت کی کوششوں نے ظاہر کیا ہے کہ وہ بچوں کا خیال رکھتی ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ ہم سب آگے آئیں اور مل کر اس سماجی جرم کو ختم کریں۔انھوں نے کہاکہ اگر ہم اپنے بچوں کے تحفظمیں ناکام رہتے ہیں تو پھر زندگی میں کوئی اور چیز اہمیت نہیں رکھتی۔

سپریم کورٹ نے پھر سے ایک جامع نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا ہے اور ‘چائلڈ میرج فری انڈیا مہم’ بھی ‘پکیٹ’ حکمت عملی کے ذریعے اسی پر زور دے رہی ہے۔ بچپن کی شادی اپنی بنیادی شکل میں بچوں کی عصمت دری ہے۔

 "یہ فیصلہ نہ صرف ہمارے عزم کو مضبوط کرتا ہے بلکہ اس بات پر بھی زور دیتا ہے کہ جوابدہی اور مشترکہ کوششوں کے ذریعے ہم بچپن کی شادی کو ختم کر سکتے ہیں، جو بچوں کے خلاف تشدد کی سب سے قبیح شکل ہے۔یہ معلومات یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں دی گئیں۔