شمالی بھارت

مسلمانوں کے خلاف دھمکی آمیز پوسٹرس: اترکھنڈ میں منعقدشدنی مہاپنچایت پر امتناع عائد کیاجائے: اسد الدین اویسی

رپورٹ کے مطابق 26مئی کو ایک مسلمان اور ایک ہندو دو افراد نے مبینہ طور پر ایک 14 سالہ لڑکی کے اغوا کی کوشش کی‘ جس کے بعد اصل گڑبڑ شروع ہوئی۔ چند افراد نے لڑکی کے اغوا کی کوشش کو لوجہاد کامعاملہ قرار دیا۔

حیدرآباد: اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی نے دائیں بازو گروپ کی جانب سے 15 جون کو اترکھنڈ میں منعقد شدنی مہاپنچایت پر فوری امتناع عائد کرنے کا مطالبہ کیا او راس علاقہ میں مقیم افراد کو مناسب سیکیوریٹی بھی فراہم کرنے کامطالبہ کیا۔

متعلقہ خبریں
اردو جرنلسٹس فیڈریشن کا ایوارڈ فنکشن، علیم الدین کو فوٹو گرافی میں نمایاں خدمات پر اعزاز
میڈیکل کالجوں میں تلنگانہ طلبہ کے صدفیصد داخلوں کو یقینی بنایا جائے: ہریش راؤ
لوجہاد کے الزام میں ایک گرفتار
9 نومبر کی تاریخ گزرگئی، اتراکھنڈمیں یو سی سی لاگو نہ ہونے پر کانگریس کا طنز
اویسی کا دوٹوک بیان: پاکستان دہشت گردی کی آڑ میں انسانیت کا دشمن

انہوں نے یہاں سے نقل مقام کرچکے عوام کو دوبارہ واپس لانے کے لیے مناسب انتظامات کرنے کی بھی ضرور ت پر زور دیا ہے۔

اسد اویسی نے یاد دلایا کہ بی جے پی حکومت کو شرپسندوں کو جیل بھیجنے اور امن کی بحالی کی ذمہ داریاں ادا کرنا چاہئے۔

دائیں بازو کے گروپ نے مسلسل فرقہ وارانہ کشیدگی کے درمیان اتر کھنڈ کے پرولا میں 15 جون کو مہاپنچایت منعقد کرنے کامنصوبہ بنایا ہے۔پرولا مارکٹ میں دھمکی آمیز پوسٹرس لگائے گئے جس میں کہاگیا کہ مسلمان تاجر اپنی دکان بند رکھنے اور 15جون تک ریاست سے چلے جائیں۔

ان دھمکی آمیز پوسٹرس کے سامنے آنے کے بعد مسلم تاجروں نے اپنی دکانات بند کردیئے اور چند مسلم خاندان یہاں سے چلے گئے۔

رپورٹ کے مطابق 26مئی کو ایک مسلمان اور ایک ہندو دو افراد نے مبینہ طور پر ایک 14 سالہ لڑکی کے اغوا کی کوشش کی‘ جس کے بعد اصل گڑبڑ شروع ہوئی۔ چند افراد نے لڑکی کے اغوا کی کوشش کو لوجہاد کامعاملہ قرار دیا اگرچیکہ پولیس نے دو ملزمین کو گرفتار کرلیاہے مگر دائیں بازو کے چند گروپس نے احتجاج منظم کرتے ہوئے مسلمانوں کے مکانات و دکانات پر حملے کئے۔

29مئی کو پرولا میں منظم احتجاجی مارچ پر تشدد ہوگیا‘چند احتجاجیوں نے مسلمانوں کے دکانات اور مکانات پر حملے کئے۔ اس طرح کاایک اور احتجاج 3 جون کو منظم کیاگیا۔ یہ احتجاج‘یمنا گھاٹی ہندوجاگرتی سنگھٹن کے بیانر تلے منعقد کیاگیا جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔