حضرت سیدنا عثمان غنیؓ کی زندگی، ایمان، حیا اور قربانی کا روشن مینارمولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
مسجد حج ہاؤس، نامپلی کے خطیب و امام مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی زندگی کا ہر پہلو نہ صرف مسلمانوں بلکہ پوری انسانیت کے لیے مشعل راہ ہے۔

مسجد حج ہاؤس، نامپلی کے خطیب و امام مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی زندگی کا ہر پہلو نہ صرف مسلمانوں بلکہ پوری انسانیت کے لیے مشعل راہ ہے۔ آپؓ عشرہ مبشرہ میں شامل اور اصحابِ شوریٰ میں سے تھے۔
فرشتے بھی جن سے حیا کرتے
مولانا نے بتایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عثمانؓ کے متعلق فرمایا:
"میں اس سے کیسے حیاء نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں۔”
آپؓ کو کامل الحیاء والایمان کہا گیا، اور نسب میں آپؓ رسول اللہؐ سے پانچویں پشت میں جا ملتے ہیں۔
دو نوروں والے، ذوالنورین کا لقب
حضرت عثمانؓ کو دو بیٹیوں—حضرت رقیہؓ اور حضرت ام کلثومؓ—سے نکاح کا شرف حاصل ہوا، جس پر آپؓ کو ذوالنورین کا لقب ملا۔ حضرت علیؓ نے فرمایا کہ عثمانؓ وہ شخصیت ہیں جنہیں آسمانوں میں ذوالنورین کہا جاتا ہے۔
قربانی، انفاق اور فتوحات کا دور
آپؓ کی سخاوت کی بے شمار مثالیں ہیں، خاص طور پر غزوہ تبوک میں آپؓ نے سینکڑوں اونٹ، گھوڑے اور دینار راہِ خدا میں پیش کیے۔ مسجد نبوی کی توسیع، کنویں کا وقف، غزوات میں مدد—یہ سب حضرت عثمانؓ کے نمایاں کارنامے ہیں۔
خلافتِ عثمانؓ اور اسلامی سلطنت کی وسعت
خلافتِ عثمانی کے دوران اسلامی سلطنت بے حد وسیع ہوئی۔ حضرت عثمانؓ نے تجارت کو ترک کر کے اپنی تمام دولت دین اسلام کے لیے وقف کر دی۔ ان کا قول تاریخ طبری میں محفوظ ہے کہ "جب میں خلیفہ بنا، تو عرب میں سب سے زیادہ مالدار تھا اور آج میرے پاس حج کے دو اونٹوں کے سوا کچھ نہیں۔”
شہادت اور صبر کا عظیم باب
حضرت عثمان غنیؓ کو 18 ذوالحجہ 35 ہجری کو شہید کر دیا گیا، جب کہ باغیوں نے 40 دن تک ان کے گھر کا محاصرہ کیے رکھا۔ آپؓ نے کسی صحابی کو مقابلے کی اجازت نہ دی کیونکہ آپؓ کو اپنی شہادت کا یقین تھا—جیسا کہ حضورؐ نے جبل ثبیر پر فرمایا تھا کہ "تم پر ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید ہیں”۔ ان شہداء میں حضرت عثمانؓ شامل تھے۔
جنت میں رفیقِ رسولؐ
ترمذی کی روایت کے مطابق، حضور اکرمؐ نے فرمایا:
"ہر نبی کا ایک رفیق ہوتا ہے اور جنت میں میرا رفیق عثمانؓ ہے۔”
خلاصہ: حضرت سیدنا عثمانؓ کی حیاتِ طیبہ قربانی، حیاء، سخاوت اور صبر کا بے مثال مجموعہ ہے، جن کی زندگی آج بھی امت مسلمہ کے لیے عملی نمونہ ہے۔