تلنگانہ:مقامی بلدی اداروں کے انتخابات میں پسماندہ طبقات کو42 فیصد ریزرویشن۔سپریم کورٹ نے درخواست کو خارج کر دیا
سماعت کے دوران جسٹس وکرم ناتھ نے درخواست گزار کے وکیل سے پوچھا ”سب سے پہلے یہ بتائیے کہ آپ آرٹیکل 32 کے تحت یہاں کیوں آئے ہیں؟ “اس پر وکیل نے جواب دیا کہ یہ درخواست آرٹیکل 32 کے تحت اس لئے دائر کی گئی کیونکہ اس سے پہلے بھی عدالت عظمیٰ نے اس نوعیت کی درخواستوں کو قبول کیا تھا۔
حیدرآباد: سپریم کورٹ نے تلنگانہ کے مقامی بلدی اداروں کے انتخابات میں پسماندہ طبقات کے لئے42 فیصد ریزرویشن کی فراہمی کو چیلنج کرنے والی درخواست کو خارج کر دیا۔
سماعت کے دوران جسٹس وکرم ناتھ نے درخواست گزار کے وکیل سے پوچھا ”سب سے پہلے یہ بتائیے کہ آپ آرٹیکل 32 کے تحت یہاں کیوں آئے ہیں؟ “اس پر وکیل نے جواب دیا کہ یہ درخواست آرٹیکل 32 کے تحت اس لئے دائر کی گئی کیونکہ اس سے پہلے بھی عدالت عظمیٰ نے اس نوعیت کی درخواستوں کو قبول کیا تھا۔
جسٹس وکرم ناتھ نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بھی حالات ہیں کہ ہم نے ایسی درخواستیں خارج بھی کی ہیں۔
بنچ نے مزید استفسار کیا کہ کیا ہائی کورٹ اس معاملہ پر غور نہیں کر سکتی؟ وکیل نے جواب دیا کہ مقدمہ 8 اکتوبر کو ہائی کورٹ میں سماعت ہونے والی ہے تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ چونکہ ہائی کورٹ نے کوئی حکم التوا جاری نہیں کیا، اس لئے درخواست گزار سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے۔
جسٹس سندیپ مہتا نے اس پر ریمارک کیا کہ اگر ہائی کورٹ حکم التوا جاری نہیں کرتی تو کیا آپ ہر بار آرٹیکل 32 کے تحت یہاں آئیں گے؟
اس ریمارک کے بعد، وکیل نے درخواست واپس لینے کی اجازت طلب کی۔ عدالت نے اجازت دیتے ہوئے درخواست گزاروں کو ہدایت دی کہ وہ مناسب راحت کے لئے متعلقہ ہائی کورٹ سے رجوع ہوں۔