حیدرآباد

تلنگانہ کابینہ کا تاریخی فیصلہ ،27 میونسپل اداروں کا جی ایچ ایم سی میں انضمام، حیدرآباد کی تیز رفتار شہری ترقی کی راہ ہموار

اسی کے ساتھ جی ایچ ایم سی حدود میں مکمل انڈر گراؤنڈ الیکٹرک کیبل سسٹم قائم کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے، جس پر تقریباً 14 ہزار 725 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ اس منصوبے کو شہری انفراسٹرکچر میں انقلابی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ کابینہ نے آج ایک تاریخی اور اہم فیصلہ کرتے ہوئے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) کی حدود میں بڑے پیمانے پر توسیع کی منظوری دے دی ہے۔ وزیر اعلیٰ اے۔ ریونتھ ریڈی کی صدارت میں تقریباً چار گھنٹوں تک جاری رہنے والی کابینہ میٹنگ میں کئی بڑے فیصلے سامنے آئے، جن میں سب سے اہم فیصلہ شہر کے آس پاس کے 27 میونسپل اداروں کو جی ایچ ایم سی میں شامل کرنا ہے۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
گچی باؤلی میں حائیڈرا کا بڑا ایکشن، غیرقانونی تعمیرات کا صفایا، ہائی کورٹ کے احکامات پر فوری کارروائی
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس

حکومت کے مطابق آؤٹر رنگ روڈ (ORR) کے اندر اور اس کے اطراف میں موجود میونسپل اداروں کو جی ایچ ایم سی میں ضم کرنے کے لیے جی ایچ ایم سی ایکٹ اور تلنگانہ میونسپل ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی۔ جن علاقوں کو شامل کیا جا رہا ہے ان میں پیڑ امبر پیٹ، جالپالی، شمش آباد، ترکایانجال، منی کونڈا، نرسنگی، آدھی بٹلہ، میڈچل، ناگارام، گھٹکیسر، کوپم پلی، میربیٹ، بڈنگ پیٹ، باندلہ گوڑا جاگیر، فیتھاپور، امین پور سمیت دیگر کئی میونسپلٹیز شامل ہیں۔

قومی سطح پر تیزی سے ترقی کرتی میٹرو سٹی کی حیثیت مضبوط بنانے اور شہری سہولیات کو بہتر بنانے کے مقصد کے ساتھ یہ فیصلہ حیدرآباد کی مستقبل کی ترقی کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔

توانائی کے شعبے میں بھی کابینہ نے اہم اقدامات کی منظوری دی ہے۔ ریاست میں بڑھتی ہوئی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک نئی تیسری ڈسکام کمپنی تشکیل دی جائے گی، جس کے تحت کھیتی باڑی، مشن بھاگی رتھہ، لفٹ ایریگیشن اسکیمیں اور میٹرو واٹر سپلائی کے بجلی کنکشن منتقل کیے جائیں گے۔ قابلِ تجدید توانائی کے فروغ کے لیے تین ہزار میگا واٹ سولر پاور اور دو ہزار میگا واٹ پمپڈ اسٹوریج پاور کی خریداری کے فیصلے بھی کابینہ نے منظور کیے ہیں، جبکہ دس ہزار میگا واٹ پمپڈ اسٹوریج پاور پلانٹس کی منظوری دے دی گئی ہے۔

اسی کے ساتھ جی ایچ ایم سی حدود میں مکمل انڈر گراؤنڈ الیکٹرک کیبل سسٹم قائم کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے، جس پر تقریباً 14 ہزار 725 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ اس منصوبے کو شہری انفراسٹرکچر میں انقلابی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

تعلیم اور کھیل کے شعبے میں بھی کابینہ نے ترقیاتی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ بھدرادری کوتہ گوڑم میں انٹیگریٹڈ ریزیڈنشیل اسکول کے لیے 20.28 ایکڑ زمین مختص کی گئی ہے، جبکہ ملّگو ضلع میں اسپورٹس اسکول کے لیے 40 ایکڑ زمین دی گئی ہے۔ اسی طرح جوبلی ہلز حلقے میں ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی سینٹر قائم کرنے کی منظوری بھی دی گئی ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ یہ فیصلے ریاست کے ترقیاتی ڈھانچے کو مضبوط بنائیں گے اور اگلے چند برسوں میں شہری سہولیات اور توانائی کے نظام میں نمایاں تبدیلیاں لائیں گے۔