تلنگانہ

وزیراعلی تلنگانہ کے حلقہ کوڑنگل کو ایجوکیشن ہب بنانے کا منصوبہ، کسانوں کا شدید احتجاج

وزیر اعلیٰ تلنگانہ ریونت ریڈی کے اپنے انتخابی حلقہ کوڑنگل کو تعلیم کا مرکز بنانے کے لئے تیزی سے کام جاری ہے تاکہ اعلیٰ تعلیم کے لئے مقامی افرادکو اپنا علاقہ چھوڑ کر کہیں اور نہ جانا پڑے۔ اس منصوبہ کے تحت کے جی سے پی جی تک تمام تعلیمی سہولیات ایک ہی جگہ پر دستیاب ہوں گی۔

حیدرآباد: وزیر اعلیٰ تلنگانہ ریونت ریڈی کے اپنے انتخابی حلقہ کوڑنگل کو تعلیم کا مرکز بنانے کے لئے تیزی سے کام جاری ہے تاکہ اعلیٰ تعلیم کے لئے مقامی افرادکو اپنا علاقہ چھوڑ کر کہیں اور نہ جانا پڑے۔ اس منصوبہ کے تحت کے جی سے پی جی تک تمام تعلیمی سہولیات ایک ہی جگہ پر دستیاب ہوں گی۔

متعلقہ خبریں
ریونت ریڈی کرپشن کے شہنشاہ، تلنگانہ کے مفادات کو نظرانداز کر رہے ہیں: کویتا
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس
گورنمنٹ ہائی اسکول غوث نگر میں ’’نومبر کی عظیم شخصیات‘‘ کے پانچ روزہ جشن کا شاندار اختتام، انعامی تقریب کا انعقاد


حکومت نے پولے پلی، حکیم پیٹ میں 224ایکڑپر اس ہب کے قیام کا آغاز کیا ہے، جس میں ایک ینگ انڈیا انٹی گریٹڈ اسکول، میڈیکل کالج، نرسنگ کالج، پیرا میڈیکل کالج، فزیو تھراپی کالج، ویمنس ڈگری کالج، انجینئرنگ کالج، وٹرنری کالج، سینک اسکول اور جدید تربیتی مراکز شامل ہوں گے۔

اس مقصد کے لئے 224 ایکڑ اراضی کو جو پہلے ملٹی پرپز انڈسٹریل پارک کے لئے حاصل کی گئی تھی، متعلقہ محکموں کو منتقل کر دیا گیا ہے اور تعلیمی اداروں کے ساتھ ایک سرکاری اسپتال،فائر اسٹیشن، پولیس اسٹیشن اور دیگر بنیادی ڈھانچے بھی بنائے جائیں گے تاہم، اس منصوبے میں ایک بڑا تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔

وہ تعلیمی ادارے جو پہلے کوڑنگل منڈل کے اپائے پلی میں 70ایکڑ اراضی پر بنائے جانے والے تھے۔ان کی تعمیر کاکام روک دیاگیا ہے۔ان میں میڈیکل کالج، نرسنگ، پیرا میڈیکل اور فزیو تھراپی کالجس شامل ہیں اور اب انہیں حکیم پیٹ منتقل کیا جا رہا ہے۔

اسی طرح، نارائن پیٹ ضلع کے کوسگی میں جاری سرکاری انجینئرنگ کالج، ویمنس ڈگری کالج اور پالی ٹکنک کالجس کو بھی حکیم پیٹ منتقل کیاجارہا ہے۔


اس منتقلی پر ان کسانوں میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے جنہوں نے ابتدائی طور پر اپائے پلی اورکوسگی میں اراضی دی تھی۔ کوڑنگل ترقی اور تحفظ کمیٹی کئی دنوں سے احتجاج کر رہی ہے، ان کا کہنا ہے کہ ان سے جھوٹے وعدے کئے گئے تھے کہ اس علاقہ میں ترقی اور میڈیکل کالج بنے گا، اور یہ اراضیات روزگار کے مواقع پیدا کریں گی۔

کسانوں نے الزام لگایا کہ انہیں اراضی کے بدلے میں مکمل معاوضہ بھی نہیں دیا گیا؛ وعدہ 10 لاکھ روپے فی ایکڑ کا تھا مگر انہیں صرف 6 سے 7 لاکھ روپے دیے گئے۔ وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہمیڈیکل کالج ان کے علاقہ میں ہی بنایا جائے کیونکہ وہ اپنی اراضیات سے محروم ہوچکے ہیں۔

دوسری طرف پولے پلی، حکیم پیٹ کے کسانوں نے ایجوکیشن ہب کے قیام کا خیر مقدم کیا ہے، لیکن وہ بھی یہ درخواست کر رہے ہیں کہ بے دخل ہونے والے کسانوں کو مارکٹ ریٹ سے تین گنا زیادہ معاوضہ دیا جائے۔ کسانوں نے یہ بھی بتایا کہ 38کسانوں کو ابھی تک ان کی زمین، درختوں اور بورویلز کا معاوضہ نہیں ملا ہے جس پر فوری توجہ دی جانی چاہیے۔